اسلام آباد: (دنیا نیوز) کونسل کے ممبر جسٹس اعجازالاحسن نے جسٹس مظاہر علی نقوی کے خلاف کارروائی کے معاملہ پر خط لکھ دیا۔
جسٹس اعجازالاحسن نے خط میں تحریر کیا کہ کونسل کی جانب سے کارروائی روایات کے خلاف غیر ضروری جلد بازی میں کی جا رہی ہے، کونسل کو اپنے آئینی اختیارات نہایت احتیاط کے ساتھ استعمال کرنے چاہئیں، کونسل ممبران کی جانب سے اختلاف کی صورت میں جج کے خلاف کارروائی مکمل غور و فکر کے بعد کرنی چاہئے۔
خط میں تحریر کیا گیا جسٹس مظاہر نقوی کے معاملے میں نہ تو غورو فکر کیا گیا اور نہ ہی اس کی اجازت دی گئی، کونسل کے کارروائی چلانے کے انداز سے مکمل اختلاف کرتا ہوں، جسٹس مظاہر نقوی پر لگائے گئے الزامات بغیر مواد اور میرٹ کے برخلاف ہیں، جسٹس مظاہر نقوی پر لگائے گئے زیادہ الزامات جائیداد یا انکی ٹرانزیکشن کے حوالے سے ہیں۔
جسٹس اعجازالاحسن نے مزید لکھا کہ جسٹس مظاہر نقوی کے بیٹے زیر کفالت نہیں جن کی جائیداد بھی الزامات میں شامل ہے، قانون کی نظر میں لگائے گئے الزامات برقرار نہیں رہ سکتے، 22 نومبر 2023ء کو میں نے سپریم جوڈیشل کونسل کے ارکان کے ساتھ اس کارروائی میں بیٹھنے سے انکار کیا تھا جس میں جسٹس سید مظاہر نقوی کو کونسل میں دائر کی گئی شکایات پر دوسرا شوکاز نوٹس جاری کیا گیا تھا۔
جسٹس اعجازالاحسن نے خط میں تحریر کیا کہ میں نے واضح کیا تھا کہ میں اس انکار کی وجوہات بعد میں دوں گا، میں یہ حق رکھتا ہوں کہ کسی بھی وقت شوکاز نوٹس جاری کرنے کے حوالے سے اپنی وجوہات دے سکوں۔