لاہور: (دنیا نیوز) چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ ملک شہزاد احمد خان کی سربراہی میں فل کورٹ اجلاس ہوا جس میں تاریخی فیصلے کیے گئے۔
اجلاس کے اعلامیہ کے مطابق فل کورٹ اجلاس میں جلد اور معیاری انصاف کی فراہمی کے لئے ٹھوس اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا گیا، اجلاس میں عدالتوں کی تالہ بندی اور وکلاء کی ہڑتالوں پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔
فل کورٹ اجلاس کے مطابق عدالتوں کی تالہ بندی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، جن افراد نے قانون اپنے ہاتھ میں لیا تو ایسے افراد کے خلاف بغیر کسی رورعایت و بلالحاظ عہدہ قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وکلاء تنظیموں سے ملاقات کر کے فُل کورٹ کے متذکرہ بالا فیصلے سے آگاہ کیا جائے گا تاکہ عدالتوں میں ہڑتالوں اور تالہ بندی کے کلچر کو مکمل طور پر ختم کیا جا سکے، پنجاب کی ضلعی عدلیہ میں 7 سو سے زائد جوڈیشل افسران کی کمی کو پورا کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔
اعلامیہ کے مطابق سول ججز اور ایڈیشنل سیشن ججز کی بھرتی کیلئے ہونے وانے امتحانات کے موجودہ سلیبس کو امیدواران کی سہولت کے لئے آسان بنانے اور سول ججز اور ایڈیشنل سیشن ججز کے امتحانات میں غیر ضروری مضامین کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس میں ہائی کورٹ میں مختلف نوعیت کے مقدمات بشمول سول، فوجداری، فیملی، ٹیکس اور کرایہ داری وغیرہ کے مقدمات کی سماعت کے لئے سپیشل بینچز کا قیام عمل میں لانے کا فیصلہ کیا گیا۔
فل کورٹ اجلاس میں لاہور ہائی کورٹ اور ضلعی عدلیہ میں زیر التواء مقدمات خصوصاً پرانے مقدمات کو جلد از جلد نمٹانے کے لئے متعدد تجاویز دی گئیں اور ان تجاویز کی روشنی میں ایک مربوط پالیسی بنانے کا فیصلہ کیا گیا تاکہ زیر التواء مقدمات میں خاطر خواہ کمی لائی جا سکے۔
اجلاس میں اے ڈی آر عدالتوں کو مزید فعال بنانے کا بھی فیصلہ کیا گیا، فل کورٹ اجلاس میں لاہور ہائی کورٹ، لاہور پرنسپل سیٹ اور علاقائی بینچز (بہاولپور، ملتان اور راولپنڈی) پر ویڈیو لنک کے ذریعے بحث کی سہولت کی اجازت دینے پر بھی غور کیا گیا۔