اسلام آباد: (دنیانیوز) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ایوانِ بالا سینیٹ کے انتخابات کے لیے ضابطۂ اخلاق جاری کر دیا۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کیے گئے ضابطۂ اخلاق کے مطابق سیاسی جماعتیں اور امیدوار نظریۂ پاکستان اور سالمیت کے خلاف بیان نہیں دیں گے، ایسا بیان نہیں دیا جائے گا جس سے آرمڈ فورسز، پارلیمنٹ یا عدلیہ کی تضحیک ہو۔
ضابطۂ اخلاق کے مطابق سیاسی جماعتیں اور امیدوار الیکشن کمیشن کو متنازع بنانے سے اجتناب کریں گے، کسی بھی کرپٹ اور غیر قانونی عمل میں ملوث نہیں ہوں گے۔
الیکشن کمیشن کے ضابطۂ اخلاق کے مطابق کسی امیدوار کو جتوانے کے لیے پبلک آفس ہولڈر کی حمایت نہیں لی جائے گی، سرکاری ملازمین کسی بھی امیدوار کی حمایت اور مخالفت سے اجتناب کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں:سینیٹ الیکشن: خیبر پختونخوا سے مراد سعید، اعظم سواتی اور محمود خان کے کاغذات مسترد
ضابطۂ اخلاق میں کہا گیا ہے کہ صدر اور صوبائی گورنرز سینیٹ انتخابات کے لیے انتخابی مہم میں شامل نہیں ہوں گے۔
الیکشن کمیشن کے ضابطۂ اخلاق میں کہا گیا ہے کہ ووٹرز کے پولنگ اسٹیشن پر موبائل فون لے جانے پر پابندی ہو گی، اخراجات کے لیے امیدوار کاغذات کی سکروٹنی سے قبل بینک اکاؤنٹ کھلوائیں گے۔
الیکشن کمیشن کے جاری کیے گئے ضابطۂ اخلاق میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی امیدوار کے لیے انتخابی اخراجات کی حد 15 لاکھ روپے مقرر کی گئی ہے، کامیاب امیدوار پانچ روز میں انتخابی اخراجات کی تفصیل ریٹرننگ افسر کو دیں گے۔