اسلام آباد: (دنیا نیوز) ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت 9 اپریل تک ملتوی کر دی۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت کی، بانی پی ٹی آئی کے جونیئر وکیل عدالت پیش ہوئے۔
دوران سماعت جونیئر وکیل نے استدعا کہ سینئر کونسل سلمان اکرم راجہ نے دلائل دینے ہیں وہ آ رہے ہیں، ان کے پہنچنے تک سماعت میں وقفہ کیا جائے، عدالت نے استدعا منظور کرتے ہوئے سلمان اکرم راجہ کے پہنچنے تک اپیلوں پر سماعت میں وقفہ کر دیا۔
بعدازاں وکلاء صفائی عثمان گِل اور سلمان اکرم راجہ عدالت میں پیش ہوئے جبکہ خاور مانیکا کے وکیل رضوان عباسی تاحال عدالت پیش نہیں ہوئے۔
رضوان عباسی کے عدالت پیش نہ ہونے پر وکیل صفائی سلمان اکرم راجہ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ رضوان عباسی ساتھ والی خالی عدالت میں ایک گھنٹے سے فارغ بیٹھے ہیں، رضوان عباسی کہہ رہے مری جانا ہے، میں نہیں آرہا، رضوان عباسی کے معاون وکلا بھی بھاگ گئے ہیں۔
سلمان اکرم راجہ نے مؤقف اپنایا کہ رضوان عباسی کہہ رہے میں نہیں آؤں گا، بلا کر دکھائے مجھے کوئی، رضوان عباسی کی تصویر بھی لی ہے، خالی عدالت میں فارغ بیٹھے ہوئے ہیں۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ رضوان عباسی تو عدالت کی توہین کر رہے ہیں، ہمیں پھر دلائل کا آغاز کرنے دیں، رضوان عباسی پر افسوس ہوا۔
سیشن جج نے وکیل رضوان عباسی کو عدالت پیش ہونے کی ہدایت کر دی۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ طلاق اور عدت ختم ہونے کی تاریخیں اہم ہیں، خاور مانیکا کے مطابق انہوں نے بشریٰ بی بی کو 14 نومبر 2017 کو تین بار طلاق دی۔
وکیل سلمان اکرم راجہ نے مؤقف اپنایا کہ بشریٰ بی بی کو سول عدالت میں اپنے ثبوت پیش کرنے کے حق سے محروم کیا گیا، 14 نومبر 2017 کو طلاق دینے کی بات سے مکر نہیں سکتے، یکم جنوری 2018 تک 48 دن طلاق کو گزر گئے تھے۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل جاری رکھتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ سورۃ البقرہ میں عدت کے حوالے سے آیات موجود ہیں، سپریم کورٹ نے سورۃ البقرہ میں عدت کے حوالے سے آیات کو اپنایا۔
وکیل سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ طلاق کے 48 دنوں بعد بشریٰ بی بی، بانی پی ٹی آئی نے نکاح کیا، وکیل سلمان اکرم راجہ نے سپریم کورٹ کے راشدہ اختر کیس کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے راشدہ اختر کیس کے فیصلے کو ہر عدالت کو اپنانا ہوگا۔
سلمان اکرم راجہ نے مزید مؤقف اپنایا کہ ٹرائل کورٹ میں بانی پی ٹی آئی نے بیان دیا کہ فروری میں نکاح کے حوالے سے دعا رکھی، ٹرائل کورٹ میں بانی پی ٹی آئی نے بیان دیا کہ بیٹوں کو بتانے کے بعد دعائیہ تقریب رکھی گئی، نکاح کے بعد 10 تقریبات ہوسکتی ہیں۔
وکیل سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے نکاح کرنے سے انکار تو نہیں کیا، خاور مانیکا 6 سال خاموش رہے، ایک جملے پر کیس شکایت دائر کر دی۔
وکیل سلمان اکرم راجہ نے مؤقف اپنایا کہ اسلام میں خاتون کی پرائیویسی کا خیال رکھنے کی تلقین کی گئی ہے۔
وکیل بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ فروری میں نکاح نہیں ہوا، صرف دعائیہ تقریب رکھی گئی تھی، طلاق کے کم سے کم 48 دنوں بعد نکاح ہونا چاہیے، ہمارے مطابق بشریٰ بی بی کو اپریل 2017 میں طلاق ہوئی، کیس میں لگائی گئی دفعہ میں فراڈ نیت کے باعث سزا ہوتی ہے، بشریٰ بی بی پر چند سال قبل عدت میں نکاح کرنے کے الزامات لگائے جا چکے ہیں۔
سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیئے کہ مارچ 2018 میں خاور مانیکا نے ٹیلیویژن پر بیان دیا، بشریٰ بی بی باپردہ خاتون ہیں، خاور مانیکا نے تو کہا کہ بانی پی ٹی آئی بھی بہت متقی انسان ہیں۔
سلمان اکرم راجہ نے مؤقف اپنایا کہ خاورمانیکا نے کہا بشریٰ بی بی سے زیادہ پرہیزگار عورت نہیں دیکھی، جس پر سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے استفسار کیا کہ ویڈیو کلپ کے متعلق جرح میں خاورمانیکا نے بیان دیا؟
وکیل سلمان اکرم راجہ نے بتایا کہ خاورمانیکا نے کہا ملازم لطیف بتاتا تھا، میں کہتا تھا انہیں منع کرو۔
سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے پوچھا کہ خاورمانیکا کے انٹرویو کی تاریخ موجود ہے؟ جس پر وکیل سلمان اکرم راجہ نے عدالت کو بتایا کہ نجی ٹی وی کے پروگرام میں خاورمانیکا نے بشریٰ بی بی سے متعلق بیان دیا۔
وکیل سلمان اکرم راجہ نے مؤقف اپنایا کہ نجی ٹی وی سے انٹرویو کا پورا ریکارڈ منگوا لیں گے، خاور مانیکا نے عدالت میں جھوٹ بولا کہ کون سے انٹرویو میں ایسا بیان دیا، جنوری 2018 کے بعد خاور مانیکا نے کہا کہ بشریٰ بی بی، بانی پی ٹی آئی پر لگائے گئے تمام الزامات غلط ہیں۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل کا کہنا تھا کہ خاور مانیکا نے بعد میں بتایا کہ انہیں کوئی انٹرویو یاد ہی نہیں، سول جج نے عدالت میں بیان قلمبند کروانے کے اگلے روز سزا بھی سنا دی تھی، ہمیں تو موقع ہی نہیں دیا گیا اپنی بات کرنے کا۔
وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ شریعت کے مطابق نکاح کیا، بشریٰ بی بی کو خاور مانیکا نے 2017 میں ٹرپل طلاق دی، اگست 2017 سے بشریٰ بی بی اپنی والدہ کے گھر رہائش پذیر تھیں۔
وکیل سلمان اکرم راجہ نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ یکم جنوری 2018 سے قبل بشریٰ بی بی کو کبھی نہیں دیکھا تھا، خاور مانیکا غائب ہوئے، واپسی پر کہا میں چلہ کاٹ رہا تھا، چلے کے بعد شکایت دائر کر دی۔
سلمان اکرم راجہ نے مؤقف اپنایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز نے کسی وجہ سے کہا کہ پریشراور دھمکی دی جاتی۔
اس دوران وکیل سلمان اکرم راجہ نے ٹرائل کورٹ میں بانی پی ٹی آئی کے 342 کے بیان کو پڑھا اور عدالت کو مزید بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے عدالت میں بیان دیا 5 سال 11 ماہ تک تو خاورمانیکا نے کوئی شکایت دائر نہیں کی، بانی پی ٹی آئی نے عدالت میں بیان دیا کہ کیس سیاسی ہے، 200 سے زائد جھوٹے کیس بنائے گئے۔
وکیل سلمان اکرم راجہ نے عدالت کو بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے عدالت میں بیان دیا کہ محمد حنیف نامی شخص نے بھی ایسا ہی کیس فائل کیا تھا، بانی پی ٹی آئی نے عدالت میں بیان دیا کہ عون چودھری کو گواہ بننے پر نوازا گیا اور قومی اسمبلی کا ٹکٹ دیا گیا، سلمان اکرم راجہ نے مزید بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے عدالت میں بیان دیا کہ عون چودھری نے تمام گواہان کا بندوست کیا۔
سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے 12 بجے کے بعد اپنی مصروفیات سے وکلا صفائی کو آگاہ کر دیا۔
وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل جاری رکھتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ عید سر پر ہے، بشریٰ بی بی کی طبیعت بھی ٹھیک نہیں، بشریٰ بی بی کو صرف عدت میں نکاح کیس میں سزا ملی ہوئی، بشریٰ بی بی کی سزا معطل کرنے کی درخواست کو آج دیکھ لیں، رضوان عباسی کئی گھنٹوں سے ساتھ والی کورٹ میں بیٹھے ہوئے ہیں، تصاویر موجود ہیں۔
معاون وکیل رضوان عباسی نے کہا کہ کیا کسی وکیل کی تصاویر لینا درست ہے؟ پرائیویسی نہیں ہوتی کیا؟ جس پر سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ رضوان عباسی بتائے بغیر کچہری سے گئے، جان بوجھ کر ایسا کیا۔
وکیل سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ آج کا ٹائم رکھ لیں، ایسا کیا ہوا کہ رضوان عباسی واپس آج نہیں آ سکتے؟ ایک خاتون کی سزا آج کیوں نہیں ختم کی ہوسکتی؟
وکیل عثمان گِل نے مؤقف اپنایا کہ پراسیکیوٹر رانا حسن عباس موجود ہیں، نوٹس سرکار کو بھی دیا گیا تھا، اگر رضوان عباسی موجود نہیں تو پراسیکیوٹر رانا حسن عباس تو موجود ہیں، درخواست ہے سزا معطل کی درخواست پر فیصلہ عید سے پہلے دیا جائے۔
بعدازاں عدالت نے عدت میں نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیل پر سماعت 9 اپریل تک ملتوی کر دی۔