پشاور:(دنیا نیوز) محکمہ تعلیم چارسدہ میں غیر قانونی بھرتیوں کے معاملے میں تحقیقات مکمل کرلی گئیں، کمیٹی نے ڈی ای او، اکاؤنٹنٹ اور کلرک کو عہدوں سے ہٹانے کی سفارش کردی۔
محکمہ تعلیم چارسدہ کے ذرائع کے مطابق نگران حکومت کے دور میں پابندی کے باوجود محکمہ تعلیم چارسدہ میں غیر قانونی طور پر 74 ملازمین کو بھرتی کیا گیا جس کی تحقیقات کیلئے 2 رکنی انکوائری کمیٹی قائم کی گئی، کمیٹی نے غیر قانونی بھرتیوں کے معامالے پر تحقیقات مکمل کرلیں۔
تحقیقاتی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ڈی ای او ، اکاؤنٹنٹ اور کلرک قواعد کے خلاف ورزی کے مرتکب قرار دیئے،رپورٹ میں بتایا گیا کہ تمام ملازمین کو پچھلی تاریخوں میں بھرتی کیا گیا، ملازمین کی تنخواہیں جون 2023میں نگران حکومت کے دور میں جاری ہوئیں۔
کمیٹی نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں یہ بھی لکھا کہ غیر قانونی بھرتیوں سے قومی خزانے کو بڑا نقصان پہنچایا گیا، ڈی ای او سمیت دونوں ملازمین کو عہدوں سے ہٹایا جائے، ڈی ای او کے پاس بھرتیوں کے حوالے سے مکمل ریکارڈ نہیں، بھرتیوں کے معاملے میں قانونی طریقہ کار نہیں اپنایا گیا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ کمیٹی نےڈی ای او کے دور میں کی گئی تمام بھرتیوں کی تحقیقات ، متعلقہ ایس ڈی اوز زنانہ کو تحقیقات میں شامل کرنے اور بھرتیوں کے حوالے سے تمام ریکارڈ کو محفوظ کرنے کی سفارشات بھی پیش کیں۔
واضح رہے غیر قانونی 74افراد کی بھرتیوں کے معاملے پر انکوائری ڈائریکٹر ایجوکیشن ثمینہ الطاف کے احکامات پر شروع کی گئی تھی جو تحقیقاتی کمیٹی کی سفارشات کے مطابق قانونی کاروائی کریں گی۔