کراچی: (دنیا نیوز) سندھ ہائیکورٹ نے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے سندھ پولیس کو عملی اقدامات کرنے کا حکم دے دیا۔
سندھ ہائیکورٹ میں کم سن لڑکی سمیت 7 لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی۔
دوران سماعت لاپتہ افراد کے اہلخانہ کا کہنا تھا کہ برسوں گزرنے کے باوجود پولیس کچھ پتا نہیں لگا سکی کہ ان کے پیارے کہاں ہیں اور کس حال میں ہیں۔
تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ لاپتہ شہری رئیس ذہنی مریض ہے، جس پر جسٹس نعمت اللہ نے کہا اگر شہری ذہنی مریض بھی ہے تو بھی اسے تلاش کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے، ادھر ادھر کی باتیں کر کے پولیس اپنے آپ کو بری الذمہ نہیں کر سکتی۔
عدالت نے تفتیشی افسر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک لڑکی بنگلے سے لاپتہ ہوئی ہے اسے کون تلاش کرے گا؟ کم عمر لڑکی ہے شادی کرلی ہے یا کچھ اور مسئلہ ہے؟ تحقیقات کے 100 طریقے ہیں۔
جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے اہلخانہ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم لاپتہ افراد کی تلاش کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔
سندھ ہائیکورٹ نے لاپتہ شہریوں کی بازیابی کے لیے پولیس کو عملی اقدامات کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ متعلقہ تھانے گمشدہ شہریوں کے مقدمات درج کریں، نئے لاپتہ شہریوں کی گمشدگی کے مقدمات درج کرکے تحقیقات کا آغاز کیا جائے۔
بعدازاں سندھ ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت اور دیگر اداروں سے بھی 12 اگست تک رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔