اسلام آباد: (دنیا نیوز) صحافیوں کو ہراساں کرنے کیخلاف از خود نوٹس پر سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔
چکوال سے تعلق رکھنے والے درخواست گزار کمرہ عدالت میں درخواست دائر کرنے سے ہی مکر گئے، درخواست گزاروں نے موقف اختیار کیا کہ ہم نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر ہی نہیں کی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کسی نے آپ کے نام اور رہائشی پتے کیسے استعمال کیے، کیا آپ بغیر اجازت درخواست دائر کرنے والوں کیخلاف ایف آئی آر کٹوائیں گے، جس پر درخواستگزار نے کہا کہ اگر آپ کی سرپرستی ہوگی تو ہم ایف آئی آر کٹوا دیں گے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ہم کیوں سرپرستی کریں، ٹی وی پر بیٹھ کر ہمیں درس دیا جاتا ہے کہ عدالتوں کو کیسے چلنا چاہیے، پہلے ہم پر بمباری کی جاتی ہے پھر عدالت میں پیش ہو کر کہتے ہیں کیس ہی نہیں چلانا۔
عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ملک کو تباہ کرنے کیلئے ہر کوئی اپنا حصہ ڈال رہا ہے، سچ بولنے سے کیوں ڈرتے ہیں، غلط خبر پر کوئی معافی تک نہیں مانگتا،غلطیاں تو جیسے صرف سپریم کورٹ کے جج ہی کرتے ہیں، ہم کچھ کرتے نہیں تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ بس پتھر پھینکی جاؤ۔