کرغزستان اور ہم

Published On 19 May,2024 01:39 pm

اسلام آباد: (ذیشان یوسفزئی) کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک میں غیر ملکی طلباء کے خلاف پر تشدد واقعات ہوئے مقامی افراد ان کے ہاسٹلز میں گھس کر گئے تھوڑ پھوڑ کی اور طلباء کو مارا پیٹا، کچھ خواتین کے ساتھ ہراسانی کے واقعات کا بھی ذکر وہاں کے طلباء سے سنا گیا۔

اس تمام تر صورتحال میں پاکستانی طلباء کس حالت میں ہے اصل واقعات کیا ہے وہاں پر موجود طلباء نے دنیا نیوز کو جو کچھ بتایا درج ذیل ہے۔

بشکیک میں پرتشدد واقعات کا آغا کیسے ہوا؟
کرغزستان میں مختلف ممالک سے ہر سال ہزاروں میڈیکل کے طلباء جاتے ہیں، بشکیک جہاں پر پرتشدد واقعات رونما ہوئے وہاں پر مقیم ایک طالبعلم نے بتایا کہ مقامی افراد جو نشے کے حالت میں تھے انہوں نے مصر کی کچھ خواتین کو چھیڑا اور ان کے ہاسٹلر تک گئے جس کے بعد مصری طلباء اکٹھے ہوئے اور انہوں نے مقامی افراد جنہوں نے مصری خواتین طلباء کے ساتھ بدتمیزی کی تھی ان کی مار پٹائی کی۔

اس کے بعد وہاں کے مقامی افراد نے ایک سوشل میڈیا مہم چلائی اور غیر ملکی طلباء کے خلاف پرتشدد واقعات شروع ہوئے، ہاسٹلز کے اندر جا کر دروازے تھوڑ دیئے گئے وہاں سے موصول کچھ تصویروں میں دیکھا جاسکتا ہے کہ طلباء کے سر پھوڑے گئے اور ان کو زخمی کیا گیا۔

پاکستانی طلباء کس حالت میں ہیں ان کی تعداد کیا ہے؟
کرغزستان میں 10 سے 11 ہزار کے قریب طلباء اس وقت موجود ہیں جو وہاں پر میڈیکل کی یونیورسٹیز سے پڑھ رہے ہیں، پاکستان کے سفارت خانے کے مطابق پرتشدد واقعات میں صرف چار طلباء زخمی ہوئے اور جن میں سے ایک کے جبڑے کو نقصان پہنچا جو ہسپتال میں زیر علاج ہے اور باقی کو فرسٹ ایڈ دیکر فارغ کیا گیا۔

تاہم وہاں پر مقیم طلباء کے مطابق یہ نمبرز غلط ہیں، پاکستانی زخمیوں کی تعداد اس سے زیادہ ہے اور مائنر اینجیز والی بات بھی غلط ہے، کرغزستان سے پہنچنے والے طلباء جن کو وزیر داخلہ محسن نقوی نے ریسو کیا ان کی گہری زخمیں دیکھی جاسکتی ہے۔

کیا خواتین طلباء کے ساتھ جنسی ہراسانی کے واقعات ہوئے؟
بشکیک میں موجود کچھ طالب علم علموں نے دعویٰ کیا ہے کہ خواتین طلباء کے ساتھ جنسی ہراسانی کی جا رہی جبکہ لڑکوں کو مارا جا رہا ہے، کچھ طلباء نے ٹی وی پروگرامز میں دعویٰ کیا کہ خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی۔

اس تمام تر صورتحال پر جب دنیا نیوز نے پاکستانی سفیر حسن ضیغم سے رابطہ کیا تو انہوں نے اس بات کی تردید کی اور بتایا کہ ایسے کوئی وقعات ابھی تک رپورٹ نہیں ہوئے، وہاں پر مقیم کچھ طلباء جن کی دنیا نیوز سے بات ہوئی انہوں نے بھی ریپ کے واقعات کی تصدیق نہیں کی۔

کرغزستان واقعے پر اس قدر بے چینی کیسے ؟
پاکستان کے جامعات میں بھی جب پرتشدد واقعات ہوتے تو افراتفری پھیل جاتی ہے اور طلباء میں خوف و ہراس پھیل جاتا ہے، اسلام آباد کی قائد اعظم یونیورسٹی میں گزشتہ دنوں جب طلباء کے درمیان لڑائی ہوئی تو دور شہروں کے طلباء کو اپنے ہاسٹلز سے جانا پڑا اور افراتفری پھیل گئی۔

سال 2019 میں اسلامک یونیورسٹی میں طلباء تنظیموں کے درمیان لڑائی ہوئی تو رات کے وقت ہاسٹلز کو خالی کیا گیا اور طلباء کو یونیورسٹی کی گاڑیوں پر بس اڈے اتارا گیا صورتحال بہت تشویش ناک تھیخ سوشل میڈیا پر بھی مختلف خبریں آ رہی تھی، پھر جب کئی دن بعد یونیورسٹی کھل گئی تو بھی حالت نارمل ہونے میں دس سے پندرہ دن لگ گئے اور خوف و ہراس کی صورتحال تھی۔

اسی طرح کی صورتحال بیشکیک میں ہے خوف کی وجہ سے طلباء کمروں میں محصور ہیں ایک تو کلاسز بھی بند ہوگئیں، کچھ یونیورسٹی کی کلاسز آن لائن ہوگئی، اسی وجہ سے حالات پینک ہے اور دوسری جانب سوشل میڈیا میں اس معاملے کو طول دیا جا رہا ہے۔

کرغزستان واقعے پر سوشل میڈیا کا غیر ذمہ دارنہ رویہ؟
کرغزستان واقعے پر سوشل میڈیا پر فیک نیوز کا طوفان چل رہا تھا، کہیں طلباء کے واقعات میں اموات کی پوسٹس سامنے آئیں بعد میں ان خبروں میں کوئی حقائق نہیں تھے میں اس طرح کی خبروں سے صرف یہاں پر موجود لوگ اور طلباء کی فیملز کو پریشانی ہوئی۔

کرغزستان کے واقعے پر پاکستانی ایمبیسی، دفتر خارجہ اور سفیر کا کردار
کل صبح سے کرغزستان میں موجود پاکستانی سفارت خانہ اور سفیر متحرک ہوئے ہیں انہوں نے ایمر جنسی نمبر بھی دیئے ہیں جس پر طلباء رابطہ کر رہے ہیں، کل کے دن دس ایسے طلباء تھے جن کا خاندانوں کے ساتھ رابطہ نہیں ہو رہا تھا ان کا رابطہ کرایا گیا اور سیکڑوں کالز موصول کئے، رات گئے پاکستانی سفیر حسن ضیغم بھی ٹیلیفون پر دستیاب تھے، انہوں نے کرغزستان کے نائب وزیر خارجہ سے ملاقات کی، کرائسسز مینجمنٹ یونٹ کو بھی ایکٹیو کر دیا گیا۔

اس کے علاوہ پاکستانی طلباء کے واپسی کی پروازیں بھی شروع ہوچکی، آج مزید دو پروازیں 360 افراد کو پہنچائے گی، ایک پرواز رات کو پہنچ چکی ہے۔

اب بشکیک کے کیا حالت ہے؟
بیشکیک میں موجود کچھ طلباء نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ اب وہ محفوظ ہیں تاہم کمروں میں محصور ہیں اور باہر جانے سے کتراتے ہیں، وہاں پر تعینات پاکستانی سفیر نے وزیر اعظم کو بتایا ہے کہ کرغز حکومت کے مطابق حالت نارمل ہے اور کل رات کوئی پرتشدد واقعہ نہیں ہوا، دارالحکومت میں سکیورٹی بھی بڑھا دی گئی ہے۔