مسلمان سائنسدانوں کی اہم ایجادات

Published On 10 June,2024 01:17 pm

لاہور: (اسد بخاری) دنیا کی بیشتر ایجادات مسلمانوں اور عربوں کی مرہون منت ہیں، یہ اس وقت ایجاد ہوئیں جب دنیا میں اہل یورپ کا ذکر تک نہ تھا، جس وقت یورپ جہالت کے اندھیروں میں ڈوبا ہوا تھا، اس وقت اسلامی تہذیب و تمدن اپنے عروج پر تھی اور سائنس، طب اور فنون و ادب سمیت مسلمان ہر شعبہ میں کار ہائے نمایاں انجام دے رہے تھے، جانئے ایسی ہی ایجادات کے بارے میں۔

یونیورسٹی: (فاطمہ الفریہ)

مراکش میں 859ء میں فاطمہ الفریہ نے جامعہ القرویین کی بنیاد ڈالی جو دنیا کی پہلی درسگاہ تھی، یہ پہلی تعلیم گاہ تھی جو فارغ التحصیل طلبہ کو ان کی تعلیم کا تحریری ثبوت یعنی ڈپلوما یا ڈگری بھی دیتی تھی، یہ قدیم درسگاہ اب بھی فعال ہے۔

کافی: (صوفی خالد)
کافی کا اصل منبع ایک مسلمان ملک یمن ہے، کافی یمن سے خلافت عثمانیہ کے دور میں ترکی تک پہنچی، اس کے بعد یورپ جا پہنچی اور آج کافی یورپ کا سب سے زیادہ پیا جانے والا مشروب ہے، مؤرخین کے مطابق 850ء میں ایتھوپیا کے ایک مشہور صوفی خالد نے کافی دریافت کی تھی۔

کیمرہ:(ابن الہیشم)
آج ہر سمارٹ فون میں کیمرے کو خاص جگہ حاصل ہے، تصویر کھینچنے کا عمل دراصل اس نظریے پر مبنی ہے کہ روشنی کے ذریعہ کسی لمحے کو قید کیا جائے اور بعد ازاں اسے تصویری شکل دی جائے، یہ نظریہ سب سے پہلے گیارہویں صدی میں عراقی سائنسدان ابن الہیشم نے پیش کیا، انہوں نے بصری زاویوں پر کام کیا اور دنیا کا پہلا کیمرہ (ابتدائی شکل) انہی کا ایجاد کردہ ہے۔

فضائی سفر: (عباس ابن فرناس)
فضائی سفر کا خیال اور اس کی پہلی کامیاب کوشش 2 امریکی بھائیوں رائٹ برادران کی مرہون منت ہے، لیکن ان دونوں بھائیوں نے اڑنے کے خیال کے انہی خطوط پر کام کیا جو ایک ہسپانوی مسلمان سائنسدان عباس ابن فرناس نے 9 ویں صدی میں وضع کئے تھے، دنیا کی اڑنے والی پہلی مشین عباس ابن فرناس ہی کی ایجاد کردہ ہے۔

الجبرا: ( الخوارزمی)
الجبرا کی ایجاد کا سہرا مسلمان سائنسدان محمد ابن موسیٰ الخوارزمی کے سر ہے، خوارزمی نے عراق و ایران میں رہ کر علم ریاضی میں بے شمار اصلاحات کیں جن کیلئے آج ریاضی پڑھنے اور پڑھانے والے ان کے مشکور ہیں، انہوں نے ایسے کئی ضابطے بنائے جن کی وجہ سے الجبرا کافی آسان ہوگیا۔

گھڑی: (محمد ابن علی خراسانی)
یورپ سے 700 سال قبل اسلامی دنیا میں گھڑیاں عام استعمال ہوتی تھیں، محمد ابن علی خراسانی دیوار گھڑی بنانے کے ماہر تھے، انہوں نے دمشق کے باب جبرون میں ایک گھڑی بنائی تھی، اسی طرح اسلامی سپین کے انجینئرالمرادی نے ایک واٹر کلاک بنائی تھی جس میں گیئر اور بیلنسگ کیلئے پارے کو استعمال کیا گیا تھا۔

واٹر سپلائے سسٹم: (الجزری)
اسماعیل الجزری ایک عظیم سائنسداں تھے جنہوں نے انجینئرنگ کے شعبے میں تاریخ ساز اور انقلابی تبدیلیاں کیں، ان کا سب سے بڑا کارنامہ آٹو موبائل انجن کا ڈیزائن تیار کرنا تھا، آج اسی اصول پر ریل اور دیگر آٹو موبائل کے انجن تیار کئے ہیں، الجزری نے پانی کو اوپر لانے کیلئے بھی آلات تیار کئے تھے، یہ آلات گیئرس اور ہائیڈرو پاور کی مدد سے تیار کئے گئے تھے اور انہیں 13 ویں صدی میں دمشق میں استعمال کیا جاتا تھا، اس کے ذریعے ہسپتالوں اور مساجد میں پانی پہنچایا جاتا ہے۔

ہسپتال:( احمد ابن طولون)
دنیا کا پہلا ہسپتال قاہرہ میں احمد ابن طولون کے دورِ حکومت میں 872ء میں قائم کیا گیا تھا جہاں مریضوں کو مفت طبی امداد دی جاتی تھی، بعد ازاں اسی ہسپتال کی طرز پر بغداد اور پھر دنیا بھر میں ہسپتال قائم کئے گئے، یہی نہیں 10 ویں صدی میں ابوالقاسم ابن العباد نامی سائنسدان نے آپریشن کے آلات تیار کئے تھے جن میں معمولی تبدیلیاں کر کے انہیں آج تک استعمال کیا جا رہا ہے۔

طب: (بو علی سینا)
طب کے موضوع پر لکھی گئی ان کی کتاب ’’القانون‘‘ صدیوں تک یورپ میں پڑھائی جاتی رہی جبکہ ادویات کیلئے ان کی تصنیف ’’الادویہ‘‘کو طب کی دنیا میں اہم مقام حاصل ہے، وہ پہلے طبیعات داں تھے جنہوں نے کہا کہ روشنی کی رفتار لا محدود نہیں بلکہ اس کی ایک معین رفتار ہے، انہوں نے آنکھ کی فزیالوجی، اناٹومی اور تھیوری آف ویڑن سب سے پہلے بیان کی تھی۔

نقشہ: (مسلمان سیاح)
مسلمانوں نے سب پہلے نقشے کا استعمال شروع کیا تھا، کاغذ پر نقشے بنانے سے قبل اسے مٹی کی میز پر بنایا جاتا تھا، 7 ویں صدی میں مسلمانوں نے تجارت کیلئے دیگر ممالک کا رخ کرنا شروع کیا، وہ جس راستے سے گزرتے اسے ذہن نشین کر لیتے یا کسی چیز پر لائنوں کے ذریعے اسے بنا لیتے، اپنے ملک لوٹنے پر وہ نئی جگہ کے بارے میں لائبریری میں بتاتے، اس طرح ان کا نقشہ تیار ہو جاتا تھا، 8 ویں صدی میں بغداد میں کاغذ کی ایجاد کے بعد نقشوں کو کاغذ پر تیار کیا جانے لگا۔

اسد بخاری معروف ڈرامہ نگار اور متعدد کتابوں کے مصنف ہیں، ان کے معلوماتی وتحقیقی مضامین ملک کے مؤقر جرائد میں شائع ہوتے رہتے ہیں۔