لاہور: (دنیا نیوز) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ بجٹ میں ایک بار پھر تنخواہ دار طبقے پر بوجھ ڈالا گیا ہے۔
اپنے بیان میں حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ پرائیویٹ کمپنیاں تنخواہیں بڑھائیں یا نہ بڑھائیں مگر انکم ٹیکس میں اضافہ ہوگا، آخر بڑے جاگیرداروں کو ٹیکس نیٹ میں کیوں نہیں لایا جاتا؟ مڈل کلاس کی کمر توڑو اور اشرافیہ کو بچاؤ!، بدقسمتی سے ہر حکمران جماعت کی یہی پالیسی رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس بار بھی آئی ایم ایف کی غلامی کی دستاویز کو بجٹ کا نام دیا گیا، حکمران آئی ایم ایف سے قومی مفادات کو مدنظر رکھ کر مذاکرات کی جرات نہیں رکھتے، حقیقت میں میز کے دونوں اطراف سامراج کے نمائندے بیٹھے ہوتے ہیں۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ ملک میں وزرائے خزانہ درآمد کئے جاتے ہیں، آئی ایم ایف سے لئے گئے 23 پروگراموں سے معیشت بہتر نہ ہوئی، 24 ویں سے بھی حالات ٹھیک نہیں ہوں گے، مہنگی بجلی ظالمانہ اور عوام دشمن معاہدوں کا نتیجہ ہے، نظرثانی کی جائے۔
حافظ نعیم الرحمان نے مزید کہا کہ ملازمین، مزدوروں اور محروم طبقات کیلئے کوئی خوشخبری نہیں، وزیر خزانہ کے مہنگائی میں کمی کے دعوے زمینی حقائق کے منافی ہیں۔