اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کے فیصلے کیخلاف نظر ثانی درخواست دائر کر دی گئی۔
مسلم لیگ ن کی جانب سے نظرثانی کی درخواست دائر کی گئی ہے، درخواست میں سربراہ سنی اتحاد کونسل صاحبزادہ حامد رضا اور الیکشن کمیشن سمیت 11 پارٹیوں کو فریق بنایا گیا ہے، درخواست میں ایم کیو ایم، پیپلزپارٹی، جے یو آئی، جی ڈی اے، استحکام پاکستان پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔
نظرثانی درخواست میں کنزالسادات صدیقی، تمکین اختر نیازی، احمد رضا، ملک عبداللہ، مولوی اقبال حیدر، محمود احمد خان، ثوبیہ شاہد، غزالہ انجم، شہلا بانو، شاہین، نعیمہ کشور خان، صدف احسان، عاصمہ عالمگیر، نعیمہ کنول کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں:پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم، مخصوص نشستیں پاکستان تحریک انصاف کو دینے کا حکم
مسلم لیگ (ن) نے 12 جولائی کے فیصلے پر حکم امتناع کی بھی استدعا کر دی۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ پاکستان مسلم لیگ ن پارلیمان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے، سپریم کورٹ 12 جولائی کے فیصلے پر نظرثانی کرے، عدالت 12 جولائی کے فیصلے کو واپس لے۔
دائر درخواست میں استدعا کی گئی کہ کیس کے حتمی فیصلے تک سپریم کورٹ فیصلے پر حکم امتناع دیا جائے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ تحریک انصاف نے مخصوص نشستوں کے حصول کی استدعا ہی نہیں کی تھی، سنی اتحاد کونسل اور پی ٹی آئی الگ الگ سیاسی جماعتیں ہیں، آزاد امیدوار پہلے ہی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کر چکے ہیں۔
مزید پڑھیں:مخصوص نشستوں بارے عدالتی فیصلہ، سینیٹ و قومی اسمبلی اجلاس بلانے پر غور
دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ جن ارکان کو پی ٹی آئی کا قرار دیا گیا انہوں نے کاغذات میں خود کو آزاد ظاہر کیا تھا، آزاد ارکان کو 15 دن میں شمولیت کا کہنا قانون کے خلاف ہے۔
درخواست میں مزید مؤقف اپنایا گیا ہے کہ آئین واضح ہے، آزاد امیدواروں کی شمولیت تین دن میں ہی ہو سکتی ہے، مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے پر عدالت نے فریقین کے دلائل بھی نہیں سنے، سپریم کورٹ مخصوص نشستوں کے فیصلے پر نظرثانی کرے۔
واضح رہے کہ 12 جولائی کو سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے کیس میں پشاور ہائی کورٹ اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کو مخصوص نشستوں کا حقدار قرار دے دیا تھا۔