کراچی: (دنیا نیوز) سندھ ہائی کورٹ نے جامعہ کراچی کی ان فیئر مینز کمیٹی کی سفارشات اور سنڈیکیٹ کا اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری منسوخ کرنے کا فیصلہ معطل کر دیا۔
واضح رہے کہ 31 اگست کو جامعہ کراچی کے سنڈیکیٹ نے اپنی ان فیئر مینز (یو ایف ایم) کمیٹی کی سفارش پر ایک ہائی کورٹ کے جج کی ڈگری اور انرولمنٹ منسوخ کر دی تھی۔
سندھ ہائیکورٹ نے کراچی یونیورسٹی کو اس حوالے سے مزید اقدامات کرنے سے روکتے ہوئے ڈپٹی اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرل سندھ و دیگر کو نوٹس جاری کر دیئے اور فریقین سے تین ہفتوں میں تفصیلی جواب بھی طلب کر لیا۔
دوران سماعت وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ان فیئرمینز کمیٹی اور سینڈیکیٹ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری غیرموثر قرار دی۔
جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا کہ کس کی ڈگری کا کیس ہے، یونیورسٹی نے ابتک کتنے فیصلے کئے ہیں اس قسم کے؟ جس پر وکیل درخواست گزار نے کہا کہ سینڈیکیٹ نے غیرشفاف طریقے سے فیصلہ کیا ہے۔
اس موقع پر جسٹس صلاح الدین پنہور نے استفسار کیا کہ کب کی ڈگری ہے؟ وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ڈگری 30سال پرانی ہے، جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا کہ کس کی درخواست پر یہ سب ہوا ہے، کس کی شکایت پر کارروائی کی گئی ہے، یہ کہ رہے ہیں اسلامیہ لاء کالج نے خط لکھا ہے۔
جسٹس امجد علی سہتو نے استفسار کیا کہ درخواست گزاروں کا اس کیس سے کیا تعلق ہے جس پر درخواست گزار نے کہا کہ درخواست وکلاء کی جانب سے دائر کی گئی ہے، کراچی یونیورسٹی کو اختیار ہی نہیں ہے، صرف جوڈیشل کمیشن ہی کارروائی کر سکتا ہے۔
وکیل کا کہنا تھا کہ سینڈیکیٹ کے ایک ممبر کو پولیس 8 گھنٹے کیلئے اٹھا کر لے گئی تھی جس پر جسٹس امجد علی سہتو نے کہا کہ یہاں سیاسی باتیں نہ کریں، کسی کی ڈگری آپ کینسل کر رہے ہیں اس کو بلانا چاہیے، اس بندے کو نوٹس دینا چاہیے۔
یاد رہے کہ دو ماہ قبل سوشل میڈیا پر ایک خط گردش کرنے لگا تھا جس میں مبینہ طور پر کے یو کے امتحانات کے کنٹرولر کی طرف سے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی قانون کی ڈگری کے حوالے سے لکھا گیا تھا۔