لاہور: (دنیا نیوز) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مس عالیہ نیلم نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کیخلاف دائر درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق مزید دلائل طلب کر لئے ہیں۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مس عالیہ نیلم نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس 2024 کے خلاف دائر درخواست پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے درخواست گزار سے مزید دلائل طلب کر لئے ہیں جبکہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اور اٹارنی جنرل کو بھی معاونت کیلئے نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا ہے، اس درخواست پر مزید سماعت 2 اکتوبرکو ہو گی۔
قبل ازیں دوران سماعت چیف جسٹس نے درخواست گزار منیر احمد کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ گراؤنڈز بتائیں آرڈیننس کیوں غیر قانونی ہے؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ کوئی ایمرجنسی کی صورتحال نہیں تھی جس کے باعث یہ آرڈیننس جاری کیا گیا، اسمبلی بھی موجود تھی مگر اس کے باوجود آرڈیننس لایا گیا، آرڈیننس آنے کے بعد نئی کمیٹی تشکیل دی گئی۔
وکیل درخواست گزار نے مزید کہا کہ پہلے بھی پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ لایا گیا، پہلے تمام اختیارات چیف جسٹس کے پاس ہوتے تھے، اس موقع پر وفاقی حکومت کے وکیل نے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس کے خلاف درخواست پر اعتراض اٹھا دیا جبکہ وکیل وفاقی حکومت نے موقف اپنایا کہ آرڈیننس سپریم کورٹ اور سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج ہو چکا ہے، سندھ ہائیکورٹ نے بھی فیصلہ محفوظ کر رکھا ہے۔
عدالت سے استدعا ہے کہ درخواست کو مسترد کیا جائے جس پر عدالت نے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس سے متعلق درخواست پر اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔