لاہور: (دنیا نیوز) رہنما تحریک انصاف و سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ مشاورت کے بغیر آئینی عدالت کا قیام پی سی او کورٹ کے متراد ف ہو گا۔
مجوزہ آئینی ترمیم کے حوالے سے شاہ محمود قریشی نے جیل سے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کے نام مکالمہ جاری کردیا، مکالمے کا عنوان "1973 کے متفقہ آئین کو آگ نہ لگ جائے بھٹو کے چراغ سے " رکھا گیا ہے۔
مکالمے میں شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو پارلیمنٹ کی منشاء کے بغیر 26ویں آئینی ترمیم مسلط نہ کریں، مجھے بلاول کی نیت پر شک نہیں، میں بلاول کی میثاق جمہوریت کے ساتھ کمٹمنٹ کے حوالے سے آگاہ ہوں لیکن قوم اس آئینی ترمیم کی ٹائمنگ کو شک کی نگاہ سے دیکھ رہی ہے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ گزارش ہے بلاول بھٹو ملک کی سول سوسائٹی اور وکلاء برادری کے بڑے حصے کی بات مفاہمتی انداز میں سنیں، ہم آزاد عدلیہ کے حوالے سے سنجیدگی سے تشویش میں مبتلا ہیں، پارلیمنٹ اور تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے بغیر آئینی عدالت کا قیام پی سی او کورٹ کے مترادف ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ آئینی عدالت کے تحت حلف لینے والے ججز پی سی او ججز کہلائیں گے، ذوالفقار علی بھٹو نے صبر اور لچک کا مظاہرہ کرتے ہوئے قوم کو متفقہ آئین دیا، مشاورت کے بغیر حکومت کسی بھی طرح کی ترمیم سے نہ صرف عدلیہ کی آزادی کو پامال کرے گی بلکہ فیڈریشن کو بھی کمزور کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس تقسیم زدہ ماحول میں یہ ترمیم پاکستان کو نقصان پہنچائے گی، مجھے یقین یہ ہے کہ بلاول ایسا ہرگز نہیں چاہیں گے، 18ویں ترمیم کی منظوری کے لیے بھی وقت لگا تھا۔
شاہ محمود قریشی نے بلاول بھٹو کے نام مکالمے میں مزید کہا کہ گزارش ہے انصاف کا جنازہ نہ نکالیں یہ آپ کو کوٹ لکھپت جیل کے قیدی کی ایک تجویز ہے، اس کوٹ لکھپت جیل کے قیدی نے آپ کی والدہ کے ساتھ ملکر جمہوریت کے لیے کام کیا۔