سینیٹ نے 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری دے دی

Published On 20 October,2024 05:36 pm

اسلام آباد:(دنیا نیوز) سینیٹ نے26ویں آئینی ترامیم کی تمام 22 شقوں کی دو تہائی اکثریت سے منظوری دے دی۔

چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا، اجلاس میں بل کی شق وار ووٹنگ اور منظوری کا عمل مکمل کیا گیا، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے 26ویں آئینی ترامیم کا بل اور ووٹنگ کیلئے تحریک سینیٹ میں پیش کی، ووٹنگ کے عمل سے قبل ایوان میں گھنٹیاں بجائی گئیں اور ہال کے دروازے بند کر دیئے گئے۔

دریں اثنا ایوان میں وقفہ سوالات اورمعمول کا ایجنڈا معطل کرنےکی تحریک منظور کر لی گئی، معمول کا ایجنڈا معطل کرنے کی تحریک اسحاق ڈار نے پیش کی۔

دوسری جانب سینیٹ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ آئینی ترامیمی بل پراپوزیشن سمیت تمام جماعتوں سے مشاورت کی گئی ۔

سینیٹ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ آئینی ترامیمی بل پراپوزیشن سمیت تمام جماعتوں سے مشاورت کی گئی ،19ویں آئینی ترمیم عجلت میں منظورکی گئی جس نےآئین کےتوازن کوبگاڑدیا۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ14سال میں اعلیٰ عدلیہ میں ججزکی تقرری ہمیشہ تنقید کا نشانہ بنی رہی، پاکستان بارکونسل سمیت وکلا کی تمام تنظیموں نےججزتقرری کےعمل پرنظرثانی کا مطالبہ کیا، آئین کےآرٹیکل175اے میں متعدد ترامیم کرنےکا فیصلہ کیا گیا ہے۔

وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ کوشش کی ہےاعلیٰ عدلیہ میں ججز کی تقرری کو شفاف بنایا جائے، جوڈیشل کمیشن آف پاکستان چیف جسٹس کی سربراہی میں8 ارکان پر مشتمل ہوگا، جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کےارکان میں4 سینئر ججزاور4پارلیمان کے ارکان  شامل ہوں گے۔

اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ جوڈیشل کمیشن کی کمپوزیشن میں تجویز کیا گیا ہے کہ چیف جسٹس کے ساتھ آئینی عدالت کے جج بھی اس کے رکن ہوں گے، کوشش کی ہے18ویں آئینی ترمیم کواس کی اصل روح کےمطابق بحال کیا جائے۔ 

اعظم تارڑ نے کہا کہ ججز کی تقرری کیلئے قائم کمیٹی میں تمام جماعتوں کی نمائندگی ہو گی، کابینہ نے جے یوآئی کی ترامیم کو ووٹ دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ پروپیگنڈا کیا جارہا تھا کہ آئینی ترامیم موجودہ چیف جسٹس آف پاکستان کی مدت ضمانت میں توسیع کیلئے کی جارہی ہیں ، میں چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ سے تین بار ملا، انہوں نے تینوں بار کہا کہ میں توسیع لینے میں دلچسپی نہیں رکھتا ۔

وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ میں ججزکی تعنیاتی کےلیےسب مشاورت سےفیصلہ کریں گے، جوڈیشل کمیشن آف پاکستان اعلیٰ عدلیہ کےججزکی کارکردگی کا بھی جائزہ لےسکےگا، چیف جسٹس آف پاکستانی کی تقرری کا مدت تین سال پر مشتمل ہو گئی۔

اعظم تارڑ کا کہنا تھا کہ کمیشن میں ججز کی تقرری کا فیصلہ اکثریتی ووٹ سے ہوگا، پارلیمانی کمیٹی سپریم کورٹ کے تین سینیئر ترین ججز میں چیف جسٹس کا نام نامزد کرے گی ،قومی اسمبلی تحلیل ہو جائے تو سینیٹ کے 4ارکان کمیٹی کے رکن ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ آئینی عدالت کی جگہ آئینی بینچ بنایا جارہا ہے، آئینی عدالت کا قیام میثاق جمہوریت کا ادھورہ ایجنڈا ہے ، آئینی بینچ کم ازکم 5 ججز پر مشتمل ہوگا ، آئینی اپیلوں کی سماعت اور فیصلہ بھی آئینی بینچ کرے گا۔
 سینیٹر علی ظفر کا ایوان میں چیئرمین سینیٹ کو اپنے اراکین کے ووٹ شمار نہ کرنے کا اعلان
سینیٹ اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ آئین قوم کو متحد کرنے کیلئے رضا مندی اور اتفاق رائے سے بنایا جاتا ہے، ترامیم میں اتفاق رائے نہ ہو تو قوم کو نقصان ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 1962کا آئین مسلط کیا گیا جو 8سال بعد ختم ہوگیا ، لوگوں کے بیوی ، بچے اغوا کرکے ووٹ لینے کا عمل اتفاق رائے نہیں ، آج بھی ہمارے کچھ سینیٹرز اور ان کے اہل خانہ اغوا ہیں، ترمیم کے موجودہ عمل میں لوگوں کی رضا مندی شامل نہیں ۔

سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ ہو سکتا ہے آج آپ ترامیمی بل پاس کرالیں ، اس آئینی ترامیم کیلئے لوگوں کو لوٹا بنایا جارہا ہے ، ووٹ کا یہ عمل جرم، جمہوریت اور آئین کے خلاف ہے،چیئرمین سینیٹ ہمارے اراکین کے ووٹ شمار نہ کریں ، ہماری پارٹی کا فیصلہ ہے کہ ہم اس آئینی ترمیم کی حمایت نہیں کریں گے۔

ایوان میں آئینی مسودہ پیش کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جب سے یہ آئینی ترامیم کا عمل شروع ہوا ، اس وقت سے لوگوں کو ترامیم کیلئے خریدا جارہا ہے ، آئینی بل میں بہت سے بنیادی انسانی حقوق کو مسترد کیا گیا۔

علی ظفر نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کی سہولت کاری کی وجہ سے عمران خان سے جیل میں ملاقات کرائی گئی، پندرہ دن سےبانی پی ٹی آئی کودس بائی پندرہ فٹ کےکمرے میں بند کیا گیا، عمران خان کو کچھ معلوم نہیں تھا ملک میں کیا ہورہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کو بتایا سارا کچھ25اکتوبرکی وجہ سےکیا جارہا ہے، بانی پی ٹی آئی نےکہا ہم کسی پریشرمیں نہیں آئیں گے۔

علی ظفر کا کہنا تھا کہ آئینی ترمیم کوئی عام ڈاکیومنٹ نہیں ہے، ایوان میں بہت سارے لوگوں کواس ترمیم بارے پتہ بھی نہیں ہوگا، اس طرح ترمیم پاس کریں گےتوجمہوریت پربہت بڑا دھبہ ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ آئینی ترمیم توپاس ہوجانی ہے،علی ظفر ترمیم کوپڑھا ہےاس میں سنجیدہ غلطیاں ہیں جومستقبل میں نقصان پہنچائیں گی، آئینی عدالت کونیا نام آئینی بینچ کا دیا گیا ہے، حکومت اپنی مرضی سےآئینی بینچ میں جج بٹھا سکتی ہے۔

بتائیں آئینی بل میں کون سا کالا ناگ ہے؟ شیری رحمان
سینیٹر شیری رحمان میں ایوان میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی کا 10بار اجلاس ہوا، علی ظفر اس اجلاس کا حصہ تھے ، پارلیمانی کمیٹی میں پی ٹی آئی نے ایک بھی تجویز نہیں دی ۔

انہوں نے کہا کہ ہم جو ترمیم کرنے جارہے ہیں وہ کوئی حملہ نہیں ہے ، پیپلزپارٹی نے1973کےآئین کی بنیاد اتفاق رائے سے رکھی، بار بار یہ بات کہی جارہی ہے کہ یہ سیاسی مقاصد کیلئے ہے ۔

شیری رحمان نے کہا کہ سیاست کوئی گندگی چیز نہیں، پیپلزپارٹی قربانیاں دے کر یہاں تک پہنچی ہے، آئینی ترامیم کیلئے ہر دوست نے انتھک محنت کی، سب تسلیم کریں گے بلاول بھٹو زرداری نے آئینی ترامیم کیلئے بہت محنت کی ، آج میثاق جمہوریت کےتسلسل میں یہ آئینی ترمیم لائی جارہی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 18ترمیم کے ذریعے پیپلز پارٹی نے وفاق کو بچانے کا مکمل ڈھانچہ پیش کیا ، بتائیں اس بل میں کون سا کالا ناگ ہے؟ مولانا تو ہمارے ساتھ ہیں، اچھا ہوتا تحریک انصاف بھی پارلیمانی کمیٹی میں اپنی سفارشات پیش کرتی۔

ترامیم کے عمل کو لمبا نہیں کرنا چاہیے: ایمل ولی خان
ایمل ولی خان نے سینیٹ میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترمیم کےعمل کواتنا لمبا نہیں کرنا چاہیے، یہ ترمیم پارلیمان کی نمائندگی کررہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ جیسےججزکی ضرورت ہے، ہمیں لاہوری گروپ کےججوں کی ضرورت نہیں ہے، اس ترمیم سے ثاقب نثار، جسٹس کھوسہ جیسےججوں کا راستہ رک گیا ہے، لوگ یاد کریں گے ہم نےثاقب نثار،جسٹس کھوسہ جیسےججزکی آئندہ تقرری روک دی۔

ایمل ولی خان نے اپنی گفتگو میں مزید کہا کہ عمران خان کی سیاست ختم ہو چکی ہے اب وہ بانی نہیں رہا اگلے چلو! کب تک بانی پی ٹی آئی کا انتظار کرنے رہو گے ، ہم نے آئینی بل کے 26نکات پر اتفاق کیا ایوان میں 22نکات آرہے ہیں ۔

آج پارلیمنٹ آئین کی وجہ سے محفوظ ہے: مولانا عطا الرحمان 
مولانا عطا الرحمان نے ایوان میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئین کی وجہ سےآج ملک سلامت ہے، آج اگرپارلیمنٹ محفوظ ہےتواس آئین کی وجہ سےہے، جب بھی آئین میں ترمیم کی بات ہوتی ہے، جےیو آئی کوتشویش ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 26ویں آئینی ترمیم کا ہم نےبغورمطالعہ کیا، پہلےجو ترمیم پیش کی گئی تھی اس میں ملک کوخدشہ تھا، شیری رحمان نےکہا کوئی سانپ نہیں، اگر وہ پہلے والی ترمیم ہوجاتی توخطرناک ثابت ہوتی، پی ٹی آئی سےدرخواست ہےہمارے ساتھ آئے، 100فیصد نہیں،80سے90فیصد جےیوآئی کی ترمیم کا ساتھ دیں۔ 

آئینی ترمیم ظلم کرکے ہو تو کیا اس کےخلاف سٹینڈ نہیں لینا چاہیے؟علامہ راجہ ناصرعباس
علامہ راجہ ناصرعباس کا سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آئین میں قانون سازی یہ پارلیمنٹ کا حق ہے، اگر آئینی ترمیم ظلم کرکے ہو تو کیا اس کےخلاف سٹینڈ نہیں لینا چاہیے؟

انہوں نے کہا کہ کسی کوبےآبروکرنا گناہ ہے، آئینی ترمیم اتفاق رائےسے کی جاتی ہے، عوامی مسائل کے حل کے لیے تو کوئی ترمیم نہیں کی جاتی، ترمیم میں اتنی جلدی کیا ہے؟ بندوں کواٹھانا، اغوا کرنا یہ کونسی ترمیم ہورہی ہے۔

راجہ ناصرعباس نے مزید کہا کہ اگرہم اتفاق رائے پیدا نہیں کریں گے تونقصان ہوگا، اگرکوئی سسٹم عوام کا اعتماد کھو بیٹھے تو نہیں چل سکتا، ہم چیخ رہےہیں لوگوں کو اٹھایا جارہا ہے کوئی نہیں سنتا، آئیں !فرد واحد کےبجائےپاکستان کےلیےترمیم کریں۔