ملک کی خوشحالی یا دھرنے؟ مشاورت سے سخت فیصلے کرنا پڑیں گے: وزیراعظم

Published On 27 November,2024 08:07 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ فسادیوں کو ملک کی ترقی ہضم نہیں ہو رہی، اس خطرناک روش نے ہمیں سوچنے پر مجبور کر دیا ہے، باہمی مشاورت سے سخت فیصلے کرنا پڑیں گے کہ ملک کو خوشحال بنانا ہے یا پھر آئے روز دھرنوں کا سامنا کریں۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ ایک مرتبہ پھراسلام آباد میں فساد برپا کیا گیا تھا، احتجاج کی وجہ سے کاروبار نہ ہونے کے برابر تھا، ہماری فورسز نے بہترین حکمت عملی بنا کر احتجاج کا خاتمہ کیا، سپہ سالار نے لشکر کشی سے نمٹنے کیلئے بھرپور تعاون فراہم کیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ احتجاج سے معیشت کو بہت نقصان پہنچا، سٹاک ایکسچینج چند دن پہلے 99 ہزار 300 پوائنٹ پر تھی، فسادیوں کی وجہ سے سٹاک ایکسچینج کے 4 ہزار پوائنٹ کم ہوئے، احتجاج کی وجہ سےعوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

شہباز شریف نے کہا کہ یہ خطرناک روش 2014 سے پہلے نہیں تھی، 2014 بدقسمت سال تھا جب یہ خطرناک روش ڈالی گئی، دھرنے کی وجہ سے 126 دن تباہی ہوئی، دھرنےکی وجہ سے چینی صدر کا دورہ ملتوی ہو گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ایس سی اوسمٹ کے دوران دوبارہ فساد کیا گیا، پولیس کے سپاہی کو شہید کیا گیا، ترقی اور خوشحالی کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہے، ہمیں مل کر فیصلہ کرنا ہوگا پاکستان کے دشمنوں کو مزید موقع نہیں دینا چاہئے۔

شہباز شریف نے کہا کہ وزیراعظم ہاؤس میں ایم او یو ہو رہے تھے تو دوسری طرف فسادی حملے کر رہے تھے، معیشت آہستہ آہستہ استحکام کی طرف جا رہی ہے، اگر 9 مئی کے مجرموں کو عدالتیں کڑی سزائیں دیتیں تو آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ پوری قوم کو ان حالات کا سامنا ہے، ہم نے فیصلہ کرنا ہے کہ آگے کس طرح بڑھنا ہے، اسلام آباد پولیس، رینجرز، پنجاب اور سندھ پولیس نے مل کر تازہ حملے کو شکست دی۔

انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا، بلوچستان میں دہشت گردی سر اٹھا رہی ہے، کرم میں درجنوں بےگناہ لوگ شہید ہوگئے، خیبرپختونخوا حکومت نے کرم میں کوئی توجہ نہیں دی۔

شہباز شریف نے کہا کہ کابینہ میں ون پوائنٹ ایجنڈا رکھا ہے، وزیرداخلہ اور ان کی پوری ٹیم نے دن رات محنت کی، وزیر اطلاعات نے بڑے اچھے طریقے سے قوم کو حقائق بتائے، سپہ سالار نے اس حوالے سے پورا تعاون اور مدد کی، لشکرکشی کل رات دم توڑگئی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ اصل میں ان کو تکلیف ہے کہ ملک ڈیفالٹ سےکیوں بچ گیا، پیرس میں آئی ایم ایف کی ایم ڈی سے ملاقات ہوئی، نوازشریف، آصف زرداری، مولانا فضل الرحمان نے اپنی سیاست قربان کر دی، اللہ کا شکر ہے معیشت بہتر ہو رہی ہے، یہ سب کچھ ٹیم ورک کا نیتجہ ہے، معیشت درست سمت میں گامزن ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ان کو ملک تباہ نہیں کرنے دیں گے، یہ الیکشن میں دھاندلی کا بہانہ بناتے ہیں، 2018 کی دھاندلی کا تو پہلے حساب دیں، ہم نے کبھی اپوزیشن میں ہو کراسلام آباد میں چڑھائی نہیں کی تھی، احتجاج سے روزانہ 190 ارب کا نقصان ہوتا ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ اپنے ذاتی مفاد کے لیے ملک کو نقصان پہنچانے سے بڑا کوئی جرم نہیں ہو سکتا، ایک شخص اپنی ذات کے لیے پاکستان کو قربان کرنا چاہتا ہے، ہم اس ہاتھ کو توڑ دیں گے جو پاکستان کو قربان کرنا چاہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چند دن پہلے دوست ملک کو تکلیف پہنچائی گئی، دوست ملک کےخلاف زہرآلود بیان دینا ملک دشمنی ہے، حالات کا ہمیں بغور جائزہ لینا چاہیے، یہ کوئی تحریک نہیں تخریب کاری، فتنہ ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ سیاست میں تخریب کاری کی کوئی گنجائش نہیں ہے، سیاست میں گولیوں، کلہاڑیوں سے لوگوں کو زخمی کرنا کہاں کی سیاست ہے، یہ جتھہ بندی ہے اس کا ہرحال میں خاتمہ کرنا ہوگا۔

شہباز شریف نے کہا کہ ملک اس طرح نہیں چل سکتا، اسلام آباد ہائی کورٹ کے آرڈر کی دھجیاں اڑائی گئیں، سنگجانی میں جلسے کی ہاں کر کے پھر انکار کر دیا گیا۔