اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے سکولوں میں دینی تعلیم کو لازمی قرار دینے سے متعلق درخواست پر نمبر لگانے کی ہدایت کرتے ہوئے نوٹسز جاری کر دیئے۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سات رکنی آئینی بنچ نے درخواست پر سماعت کی۔
وکیل انیق کھٹانہ نے کہا ہے کہ درخواست میں آئین کے آرٹیکلز کے تحت دینی تعلیم کو لازمی کرنے کی استدعا ہے، قرآن پاک کے ایک ترجمہ پر تمام علماء کرام کا اتفاق ہو چکا ہے، ایک ترجمہ کا نوٹیفکیشن بھی ہو چکا ہے، سندھ اور بلوچستان میں قرآن پاک کی تعلیم نہیں دی جاتی۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے کہ 71 ،72 میں ہم نے تو سندھ سکولوں میں ناظرہ پڑھا۔
جسٹس نعیم اختر افنان نے کہا کہ بلوچستان میں بھی قرآن کی تعلیم پر قانون بن چکا ہے، اس سال شاید قرآن پاک کی تعلیم لازمی پڑھانے کے قانون پر عمل ہو جائے۔
وکیل انیق کھٹانہ نے کہا کہ آج کل ٹیکنالوجی کا دور ہے، سیکنڈز میں قرآن کا ترجمہ تبدیل ہو جاتا ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ اب آپ اپنے کیس کو سکولوں سے باہر لے کر جا رہے ہیں، اگر کوئی غلط ترجمہ ہے تو اس کو بلاک کرایا جا سکتا ہے، اگر کوئی غلط ترجمہ ہے تو آئندہ سماعت پر اسکی تفصیل بھی فراہم کریں۔
بعد ازاں آئینی بنچ نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔