خیبرپختونخوا کا میگا بی آر ٹی منصوبہ حکومت کیلئے سفید ہاتھی بن گیا

Published On 04 February,2025 08:50 am

پشاور: (ذیشان کاکاخیل) خیبرپختونخوا کا میگا بی آر ٹی منصوبہ حکومت کیلئے سفید ہاتھی بن گیا، بی آر ٹی منصوبہ نہ صرف حکومتی خزانے بلکہ عوام کی جیبوں پر بھی بھاری ثابت ہو رہا ہے، کئی ذیلی منصوبے مکمل کرنا حکومت کے لیے درد سر بن گیا۔

سالوں بعد بھی بی آر ٹی کے ذیلی منصوبے مکمل نہ ہو سکے، حیات آباد، ڈبگری اور چمکنی کے ڈپو پر تعمیراتی کام سست روی سے تاحال جاری ہے۔

ان منصوبوں کی تکمیل سے جہاں آمد بڑھے گی تو وہیں عوام کو بھی اس سے استفادہ کرنے کا موقع ملے گا، اگست 2022 کو اس منصوبے کے تحت بسیں چلنا تو شروع ہو گئیں لیکن منصوبے میں شامل پلازے 7 سال بعد بھی پایہ تکمیل کو نہ پہنچ سکے، حکام تاریخ پہ تاریخ دیتے رہے لیکن یہ منصوبہ کسی بھی دی گئی ڈیڈ لائن پر مکمل نہیں ہوا۔

منافع بخش منصوبہ تاحال حکومت کی سبسڈی پر چل رہا ہے اور حکومت ہر سال تقریباً 2 ارب روپے سے زائد کی سبسڈی دینے پر مجبور ہے، منصوبے کو نہ صرف سبسڈی دی جاتی ہے بلکہ کرایوں اور زو کارڈ میں بھی مسلسل اضافہ کرنا حکام کی مجبوری بن گئی ہے، خسارے کے باعث کرایہ 55 روپے تک پہنچ گیا جبکہ زو کارڈ کی قیمت بھی 200 روپے سے بڑھ کر 500 روپے ہو گئی ہے۔

بی آر ٹی منصوبہ مکمل کرنے کے لیے حکام نے اب تک 5 بار تاریخیں دی ہیں لیکن منصوبہ تاحال نہ مکمل ہے جبکہ معاون خصوصی ٹرانسپورٹ نے اس بار ایک اور تاریخ دیتے ہوئے اسے رواں سال مکمل کرنے کا دعویٰ کردیا ہے۔

کبھی فنڈز تو کبھی سرپرستی کی کمی، یہ منصوبہ آخر کب مکمل ہو گا یہ کوئی نہیں جانتا، خیبرپختونخوا کے عوام بھی اسی انتظار میں ہیں کہ منصوبہ مکمل اور ان کی جیبوں پر سے بوجھ بھی کم ہو۔