اسلام آباد:(دنیا نیوز) ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں اپنا جواب جمع کروا دیا۔
ذرائع کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر اور سنیارٹی کیس میں دو روز قبل آئینی بینچ کے روبرو رجسٹرار سپریم کورٹ کی جانب سے جواب جمع کروایا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 200 کی شق ایک کے تحت صدر مملکت جج کا تبادلہ کرسکتا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے جمع کروائے گئے جواب میں کہا گیا کہ ججز ٹرانسفر کی سمری کا آغاز وزارت قانون کی جانب سے کیا گیا، وزارت قانون سے وزیراعظم اور پھر صدر کو سمری بھجوائی گئی جب کہ صدر مملکت نے سمری منظور دی۔
جواب میں کہا گیا کہ سمری منظور کرتے وقت چیف جسٹس پاکستان اور متعلقہ ہائیکورٹ چیف جسٹسز سے مشاورت کی گئی، آئین کے آرٹیکل 200 کے مطابق ججز ٹرانسفر کیا گیا, متن میں یہ بھی لکھا گیا کہ جسٹس سرفراز ڈوگر پہلے ہی بطور ایڈیشنل جج اور پھر مستقل جج کے طور پر حلف اٹھا چکے ہیں جب کہ سابقہ چیف جسٹس نے ٹرانسفر کے بعد انتظامی کمیٹی تشکیل دی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جواب کے ہمراہ نئی ججز سینیارٹی فہرست ، ججز ٹرانسفر نوٹیفیکیشنز اور ہائیکورٹ ججز ریپریزنٹیشن بھی جمع کروائی گئی ہے۔
لاہور ہائیکورٹ جواب
ججز تبادلہ کیس بارے رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ امجد اقبال رانجھا نے سپریم کورٹ میں جواب جمع کرادیا ۔
جواب میں لکھا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں تبادلہ ہونے سے قبل جسٹس سرفراز ڈوگر کا سینیارٹی میں 15 واں نمبر تھا، رجسٹرار جسٹس سرفراز ڈوگر کو اسلام آباد لانے کے لیے باقاعدہ مشاورت کی گئی، اسلام آباد ہائیکورٹ میں تبادلے کے بعد 25 فروری کو لاہور ہائیکورٹ انہوں نے چھوڑ دی جبکہ جسٹس سرفراز ڈوگر کے اسلام آباد ہائیکورٹ میں تبادلے سے متعلق مشاورت بھی کی گئی۔
یاد رہے کہ جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس شاہد بلال، جسٹس صلاح الدین پنہور اور جسٹس شکیل احمد پر مشتمل 5 رکنی آئینی بینچ منگل کو اسلام آباد ہائیکورٹ ججز تبادلہ و سینیارٹی کیس کی سماعت کرے گا۔