نیویارک: (دنیا نیوز) پاکستانی سفارتی وفد کے دورہ نیویارک پر دفتر خارجہ کا ردعمل آگیا، ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اقوام متحدہ میں پاکستان کا مؤقف بھرپور انداز میں پیش کیا گیا۔
ترجمان دفترخارجہ سے جاری اعلامیے کے مطابق ایک اعلیٰ سطح پارلیمانی وفد نے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی زیر قیادت اقوام متحدہ کے صدر دفتر نیویارک کا 2 روزہ دورہ مکمل کر لیا ہے۔
وفد نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل، جنرل اسمبلی کے صدر، سلامتی کونسل کے صدر، سلامتی کونسل کے مستقل و غیر مستقل ارکان کے نمائندگان، او آئی سی گروپ کے سفیروں، ذرائع ابلاغ، سول سوسائٹی، تھنک ٹینکس اور پاکستانی کمیونٹی سے ملاقاتیں کیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق یہ دورہ پاکستان کی بین الاقوامی سفارتی مہم کا حصہ تھا جس کا مقصد خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کو لاحق خطرات سے متعلق پاکستان کا موقف پیش کرنا تھا۔
ترجمان کے مطابق عالمی امن و سلامتی کو لاحق خطرات کی جڑ بھارت کے غیر ذمہ دارانہ رویے، پاکستان کے خلاف بلااشتعال جارحیت، اشتعال انگیز بیانات اور سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنے جیسے اقدامات میں ہے، جو پاکستان کے 24 کروڑ سے زائد عوام کیلئے زندگی کی علامت ہے، وفد نے پاکستان کا بنیادی پیغام ’’ذمہ داری کے ساتھ امن‘‘ پیش کیا۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق بھارت کی جانب سے دہشت گردی کے الزامات کو پاکستان نے مسترد کر دیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ سفارتی وفد نے بھارتی سرپرستی میں دہشت گردی کے ثبوت عالمی برادری کے سامنے رکھے، وفد نے سندھ طاس معاہدے پر بھارت کا یکطرفہ رویہ ناقابل قبول قرار دے دیا اور عالمی برادری سے معاہدات کی پاسداری یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔
وفد نے اس بات کا اعادہ کیا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کا انحصار جموں و کشمیر کے تنازع کے منصفانہ اور پُرامن حل پر ہے، جو کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق ہونا چاہیے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستانی مشن کا کہنا تھا کہ بھارت کا ’نیا معمول‘ خطے کے امن کیلئے خطرہ ہے، مسئلہ کشمیر کا پائیدار حل ہی جنوبی ایشیا میں امن کی ضمانت ہے، پاکستان اپنے دفاع سے غافل نہیں، امن چاہتا ہے مگر خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں ہوگا۔
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کی زیرقیادت پارلیمانی وفد میں ڈاکٹر مصدق ملک، سینیٹر شیری رحمان، حنا ربانی کھر، انجینئر خرم دستگیر خان، سینیٹر سید فیصل علی سبزواری، سینیٹر بشریٰ انجم بٹ، جلیل عباس جیلانی اور تہمینہ جنجوعہ شامل تھیں۔