پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح مسلسل بلند، درجنوں دیہات سے زمینی رابطہ منقطع

Published On 17 August,2025 09:52 am

لاہور، بہاولنگر، چنیوٹ: (دنیا نیوز) پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح مسلسل بلند ہونے سے مختلف اضلاع میں سیلاب آ گیا، درجنوں دیہات سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیا، فصلیں تباہ ہو گئیں، مساجد میں نقل مکانی کے اعلانات ہو رہے ہیں، ریسکیو نے فلڈ ریلیف کیمپ قائم کر دیے، شدید بارشوں کی پیشگوئی کر دی گئی۔

پوٹھوہار ریجن میں فلیش فلڈنگ کا خدشہ 

پنجاب کے بیشتر اضلاع میں مزید بارشوں کی پیشگوئی کے ساتھ پوٹھوہار ریجن میں فلیش فلڈنگ کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

ترجمان پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق آج سے پنجاب کے بیشتر اضلاع میں مون سون کے ساتویں اسپیل کے تحت شدید بارشوں کا امکان ہے، بارشوں کا یہ سلسلہ 23 اگست تک جاری رہ سکتا ہے۔

 ترجمان نے بتایا کہ راولپنڈی، مری، گلیات، جہلم، چکوال اور اٹک میں کلاؤڈ برسٹ کے خدشات ہیں جبکہ لاہور، شیخوپورہ، منڈی بہاؤالدین، گوجرانوالہ، حافظ آباد، وزیر آباد، سیالکوٹ، نارووال، ساہیوال، جھنگ میں بھی شدید بارشیں متوقع ہیں۔

اس کے علاوہ ٹوبہ ٹیک سنگھ، ننکانہ صاحب، چنیوٹ، فیصل آباد، اوکاڑہ، قصور، خوشاب، سرگودھا، بھکر، بہاولپور، میانوالی، بہاولنگر، ڈی جی خان، ملتان، مظفرگڑھ، خانیوال، لودھراں، راجن پور، رحیم یار خان اور لیہ میں بھی بارش کا امکان ہے۔

قصور میں ستلج سے تباہی

دریائے ستلج میں پانی کی سطح مسلسل بلند ہونے کے باعث ضلع قصور کے متعدد دیہات زیر آب آگئے ہیں، جب کہ درجنوں علاقوں کا زمینی رابطہ مکمل طور پر منقطع ہو چکا ہے۔

پی ڈی ایم اے قصور کے مطابق گنڈا سنگھ والا ہیڈ سے پانی کا اخراج 75 ہزار کیوسک تک پہنچ چکا ہے، آج صبح 6 بجے دریائے ستلج کی کیکر پوسٹ پر پانی کی سطح 19.60 فٹ ریکارڈ کی گئی۔

پی ڈی ایم اے نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ بھارت کی جانب سے ہریکے ہیڈورکس سے مزید پانی چھوڑے جانے کا امکان ہے جس سے صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے۔

متاثرہ علاقوں میں بھکی ونڈ، واڑہ حاکو والا، ایمن نگر، بستی بنگلہ دیش، اور چندہ سنگھ شامل ہیں، جہاں کی سڑکیں اور راستے پانی میں ڈوب چکے ہیں، کھڑی فصلیں اور سینکڑوں ایکڑ زرعی اراضی مکمل طور پر تباہ ہو گئی ہے، جس سے کسانوں کو شدید نقصان کا سامنا ہے۔

ضلعی انتظامیہ اور ریسکیو 1122 کی ٹیمیں امدادی سرگرمیوں میں مصروف عمل ہیں، متاثرہ علاقوں میں کشتیوں کے ذریعے آمد و رفت ممکن بنائی گئی ہے جبکہ فلڈ ریلیف کیمپس قائم کر دیے گئے ہیں، جہاں طبی سہولیات، راشن، اور مویشیوں کے لیے چارے کی فراہمی جاری ہے۔

ڈپٹی کمشنر قصور نے متاثرہ خاندانوں کو یقین دہانی کرائی ہے کہ حکومت ان کی مکمل مدد کرے گی۔

ریسکیو ذرائع کے مطابق ریسکیو 1122 کی جانب سے بوٹ ٹرانسپورٹیشن سروس شروع کر دی گئی ہے، تاکہ پھنسے ہوئے افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا سکے۔

ضلعی حکومت نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں 1122 پر فوری رابطہ کریں اور اپنی مدد آپ کے تحت محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہونے کی کوشش کریں۔

ظفر وال نالہ ڈیک میں اونچے درجے کا سیلاب

ظفروال کے مقام پر نالہ ڈیک میں اونچے درجے کا سیلاب آ گیا، نالہ ڈیک میں 22ہزار کیوسک پانی کا ریلا گزر رہا ہے ، 30ہزار کیوسک پانی گزرنے کی گنجائش ہے۔

گاؤں لہڑی کلاں، دیولی میں پانی داخل ہو گیا، متعدد کھیت اور گھر زیر آب آ گئے، ریسکیو 1122 نے کسی بھی ایمرجنسی کی صورت سے نمٹنے کے لیے 4 فلڈ ریلیف کیمپ قائم کر دیے ہیں، نالہ ڈیک سکروٹ، لہری، دیولی اور کنگرہ کے مقام پر فلڈ ریلیف کیمپ قائم کئے ہیں۔

ریسکیو ذرائع کے مطابق نالہ ڈیک کے قریب بسنے والے دیہات میں فلڈ وارننگ جاری کر دی گئی ہے۔

بہاولنگر میں دریائے ستلج کے بند ٹوٹ گئے

بہاولنگر کے مقام پر دریائے ستلج کے بند ٹوٹ گئے ، پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، ضلعی انتظامیہ کی جانب سے دفعہ 144نافذ کر دی گئی۔

دریائے ستلج میں موضع توگیرہ شریف، ماڑی میاں صاحب چک بھٹیاں، راجیکا کے علاقوں میں متعدد چھوٹے بند ٹوٹنے سے پانی فصلوں میں داخل ہو گیا، پانی کے بڑے سیلابی ریلے سے ملحقہ آبادیوں کا ڈوب جانے کا خدشہ ہے، پانی کے تیز بہاؤ کی وجہ سے کٹاؤ کا عمل بھی جاری ہے، دریائی پٹی میں ریسکیو کی امدادی ٹیمیں لوگوں کو محفوظ مقامات پر پہچانے میں متحرک ہیں۔

چنیوٹ کے مقام پر چناب میں نچلے درجے کا سیلاب

چنیوٹ کے مقام پر دریائے چناب میں نچلے درجے کا سیلاب ہے، ایک لاکھ دس ہزار زائد کیوسک کا سیلابی ریلا گزر رہا ہے، سیلابی پانی سے موضع ساہمل،پیرکوٹ تاجہ دا، موضع کھڑکن، سمیت متعدد دیہات زیرآب آگئے۔

چنیوٹ میں سیلابی پانی فصلوں اور آبادی میں داخل ہو گیا، سیکڑوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں زیر آب ہیں، ضلعی انتظامیہ کی ٹیمیں لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر رہی ہیں۔

ڈپٹی کمشنر صفی اللہ گوندل نے بتایا کہ مساجد میں اعلانات کے ذریعے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایات دے رہے ہیں، ریسکیو کی جانب سے مختلف مقامات پر 5 فلڈ ریلیف کیمپ قائم کیے گئے، ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ، سول ڈیفنس سمیت تمام اداروں نے ریلیف کیمپ قائم کر دیے۔

دریائے سندھ میں درمیانے درجے کا سیلاب

کندیاں کے مقام پر دریائے سندھ میں درمیانے درجے کا سیلاب آ گیا ہے، چشمہ بیراج میں پانی کی آمد 4 لاکھ 50 ہزار 500 کیوسک ریکارڈ کی گئی، چشمہ بیراج سے پانی کا اخراج 435400 کیوسک ہو گیا، چشمہ بیراج میں پانی کا لیول 643 فٹ ریکارڈ ہوا ہے، کچے کے ساحلی علاقوں میں فلڈ وارننگ جاری کر دی گئی۔

کندیاں میں کچے کے علاقوں میں مساجد میں محفوظ مقامات پر منتقلی کے اعلانات کیے جا رہے ہیں۔

بھارت نے پانی چھوڑ دیا، چشتیاں میں فصلیں متاثر

بھارت کی جانب سے چھوڑے گئے پانی کی وجہ سے دریائے ستلج میں چشتیاں کے مقام پر نچلے درجے کے سیلاب کا خطرہ ہے، بستی لودھراں بستی قاسم علی بابا جیون شاہ کے مقام پر پانی کے بہاؤ میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

دریائے ستلج میں چشتیاں کے مقام پر 40 ہزار سے زائد کیوسک کا ریلا گزر رہا ہے، آئندہ دو روز تک پانی میں مزید اضافے کا امکان ہے، زمینی کٹاؤ کا سلسلہ جاری ہے، پانی دریا کے قریب کھڑی فصلوں میں داخل ہو گیا، کماد آور تلی کی فصل شدید متاثر ہو گئی۔