امریکا انتہا پسندی اور ڈنڈے والی سیاست نہ کرے: مولانا فضل الرحمان

Published On 30 September,2025 06:09 pm

لاہور: (دنیا نیوز) جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ امریکا انتہا پسندی اور ڈنڈے والی سیاست نہ کرے، امریکا نے حماس کو لاتعلق کیا ہوا ہے وہ تو اصل فریق ہے، حماس کے بغیر مسئلہ فلسطین حل نہیں ہو سکتا۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اس وقت سب سے اہم سوال پوری دنیا میں مسئلہ فلسطین ہے،مسئلہ فلسطین کے معاملہ پر بانی پاکستان نے اسرائیل کے وجود کو عرب دنیا کی پیٹھ میں خنجر قرار دیا تھا۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اسرائیل ایک ناجائز ریاست ہے اسے کبھی قبول نہیں کریں گے، آج امریکی صدر ٹرمپ پوری دنیا کے مسائل کا مالک بن رہا ہے اور ڈنڈا اٹھا کر بات منواتا ہے یہ روش اخلاقی ہے نہ سیاسی۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ جب تک فلسطین کے مسئلہ پر خود فلسطینی فیصلہ نہ کریں تو زبردستی فیصلہ مسلط نہیں کیا جا سکتا، دو ریاستی حل کی بات کریں تو اسرائیل کو فلسطین اور فلسطینی اسرائیل کو قبول نہیں کر رہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ دو ریاستی حل کو فلسطینیوں پر تھونپا نہیں جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ اگر کچھ واقعات کی بنیاد پرصدام حسین کو انسانی مجرم قرار دے کر پھانسی لگایا جا سکتا ہے تو ایک لاکھ فلسطینی شہید ہوئے جو بھوک، ادویات کی کمی، بیماریوں سے شہید ہوئے۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ عالمی عدالت انصاف میں صدام حسین کو مجرم قرار دے کر اقوام متحدہ میں تقریر کرنا افسوسناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہبازشریف نے جنرل اسمبلی میں جو خطاب کیا اور ان کے ٹوئٹ میں کتنا فرق ہے، کمزور موقف سے عرب دنیا شکست کھا جائے گی۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ بوسنیا کے لاکھوں مسلمانوں کو شہید کیا گیا لاکھوں بے گھر کیے گئے، امن کی پشت پر خنجر گھونپ دیا جاتا ہے، آج ٹرمپ و نیتن یاہو کا بیانیہ اسرائیل کی توسیع کا منصوبہ ہو سکتا ہے لیکن فلسطین کی آبادکاری کا فارمولا نہیں ہو سکتا۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ اگر کسی نے دو ریاستی حل دیا بھی تو آزاد فلسطین جس کا دارالخلافہ بیت المقدس ہوگا، ٹرمپ کے لیے نوبل انعام امن کا ممکن نہیں ہے جنگ کا نوبل انعام ان کے لیے ہوسکتا ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ فلسطینیوں کی مرضی کے خلاف حل کی کوششیں کئی عرصہ سے جاری ہیں، ایک ایک سفارش کی نفی کرکے اسرائیلی ریاست بنائی گئی، تاریخ و حقائق کو جھٹلایا جا رہا ہے کہ فلسطینیوں نے اپنی زمینیں اسرائیل کو فروخت کیں۔

انہوں نے کہا کہ میثاق جمہوریت کے تناظر میں 26 ویں آئینی ترمیم پارلیمنٹ میں منظور کی گئی، سیاسی جماعتیں ہوں یا حکمران جماعتیں مسئلہ فلسطین کو وہ مقام نہیں دے رہیں جو ملنا چاہئے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پاکستان میں کوئی بھی اسرائیل کو تسلیم کرنے کا نہ سوچے، بانی کی رہائی ضرور ہونی چاہئے۔