پنجاب کا مقدمہ لڑنا ہماری ذمہ داری ہے اور ہم لڑیں گے: عظمیٰ بخاری

Published On 06 October,2025 02:37 pm

لاہور: (دنیا نیوز) وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہےکہ انہوں نے شرجیل میمن کا مناظرے کا چیلنج قبول کرلیا ہے، وہ ہمارے اتحادی ہیں ہم ان کا بڑا احترام کرتے ہیں لیکن پنجاب کا مقدمہ لڑنا ہماری ذمہ داری ہے اور ہم لڑیں گے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پنجاب نے ہمیشہ بڑا بھائی ہونے کا حق ادا کیا ہے، قدرتی آفت کسی بھی صوبے میں آئے، پنجاب نےبڑے بھائی کا کردار ادا کیا لیکن پنجاب میں مشکل وقت آیا تو لوگوں نے سیاست کی، وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ انہیں امید نہیں تھی کہ مشکل وقت میں پنجاب کے ساتھ ایسا سلوک رکھاجائےگا۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی کابینہ کا اجلاس آج ہوا ہے، یہ پنجاب کا سب سے بڑا سیلاب تھا، پنجاب حکومت تیار نہ ہوتی تو نقصان بہت زیادہ ہوتا، اس سے 47 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں، اس سیلاب میں جانوں کا ضیاع 2010 کے سیلاب سے آدھا ہے، 25 اضلاع میں تیاری مکمل تھی، سیلاب کے باوجود زیادہ مسائل سامنے نہیں آئے، 2 اضلاع میں مشکلات کا سامنا تھا۔

عظمیٰ بخاری کا کہنا تھاکہ ندیم افضل چن نے 5 پریس کانفرنسیں کیں، لغو قسم کے الزامات لگائے، ان سے پوچھیے گا آپ نے سیلاب متاثرین کے لیے کیا کیا ہے؟ جیسی بات کریں گے ویسا جواب ان کو آئے گا، آپ کا حال آدھا تیتر آدھا بٹیر والا ہو گیا ہے، کراچی اور لاہور کا فرق کوئی راکٹ سائنس نہیں، سب کے سامنے ہے۔

انہوں نے کہا کہ آپ کے پاس سندھ کی بات کرنے کے لیے کچھ نہیں ، آپ نے ساری سیاست پنجاب کے کندھے پر چڑھ کر کرنی ہے، آئیے آپ کو بہاولپور، ملتان، لودھراں، رحیم یار خان، ڈی جی خان دکھاؤں، میں آپ کو اپنے ساتھ ان جگہوں کی سیر کرانا چاہتی ہوں، آپ مجھے کشمور لے چلیے، نواب شاہ، گڑھی خدا بخش لے چلیے کہ آپ نے کیا کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نےشرجیل میمن کا مناظرےکا چیلنج قبول کر لیا ہے، آپ اپنے 17 سال کے صرف 17 پروجیکٹ بتا دیجیے، لاہور آئیں تاکہ میں آپ کو لاہور کی سیر کرواؤں۔

عظمیٰ بخاری نے کہا کہ سیلاب کی تباہ کاریوں پر کیا نقصان ہوا ہے اس کا اندازہ لگایا جارہا ہے، سول ڈیفنس کے ملازمین کی تنخواہوں میں پندرہ ہزار روپے کا اضافہ کردیا گیا ہے، 17 تحصیلوں کو تیار کیا گیا ہے کہ اس میں سیلاب کی ایکسر سائز کی جاسکے، جو لوگ سیلاب کے راستے میں رہتے تھے ان کو کسی بھی طرح کے پیسے نہیں دیے جاسکتے، جو لوگ سیلاب کے راستوں میں رہتے ہیں ان کو کہا جائے گا کہ سیلاب کی بیلٹ سے باہر گھر بنائیں۔

عظمیٰ بخاری نے کہا کہ وزیر اعلی پنجاب بچوں میں لیپ ٹاپ بانٹ رہی ہیں یا بسوں کا افتتاح کررہی ہیں، پنجاب حکومت کے پاس کرنے کو بہت کچھ ہے جس کی کچھ لوگوں کو تکلیف ہے۔

انہوں نے کہا کہ کچھ بیچارے اوپر والے پورشن سے خالی ہیں وہ کہتے ہیں کہاں ہیں نوے ہزار گھر، بھائی یہ گھر بکنے کے لئے نہیں ہیں، جو کچھ نہیں کرسکتے وہ منہ ہلا سکتے ہیں۔

عظمیٰ بخاری نے بتایا کہ سیلاب کے دوران 174 سانپ کے ڈسنے کے واقعات رپورٹ ہوئے مگر کسی بھی انسانی جان کا ضیاع نہیں ہوا، اس دوران ساڑھے 11 لاکھ لوگوں کو طبی امداد فراہم کی گئی ہے، 17 اکتوبر سے متاثرین میں چیکس کی تقسیم کا عمل شروع کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ملتان اور مظفر گڑھ میں مشکلات کا سامنا ہے، اس وقت پنجاب پر ایک امتحانی وقت ہے اور حکومت نے سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں ہر طرح کے ٹیکس کی چھوٹ دینے کا فیصلہ کیا ہے، متاثرہ 27 اضلاع میں 2 ہزار 200 ٹیمیں ریلیف اور بحالی کے کام میں مصروف ہیں۔