اسلام آباد: (دنیا نیوز) 27 ویں آئینی ترمیم کے معاملے پر سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس اطہر من اللہ سمیت 38 قانونی ماہرین نے بھی چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط لکھ دیا۔
سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس اطہر من اللہ کا 8 اکتوبر کو لکھا گیا خط منظر عام پر آگیا۔
جسٹس اطہر من اللہ نے خط میں لکھا ہے کہ سپریم کورٹ اکثر طاقتور کے ساتھ کھڑی رہی، عوام کے ساتھ نہیں، ذوالفقار علی بھٹو کی عدالتی پھانسی عدلیہ کا ناقابل معافی جرم تھا۔
خط میں جسٹس اطہر من اللہ نے لکھا کہ بے نظیر بھٹو، نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف کارروائیاں بھی ایک ہی سلسلے کی کڑیاں ہیں، عمران خان کے ساتھ ہونے والا سلوک اسی جبر کے تسلسل کا حصہ ہے۔
سپریم کورٹ کے جج نے لکھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کو عوامی اعتماد حاصل کرنے پر نشانہ بنایا گیا، بہادر ججز کے خط اور اعتراف سپریم کورٹ کے ضمیر پر بوجھ ہیں، ہم سچ جانتے ہیں مگر صرف چائے خانوں میں سرگوشیوں تک محدود ہیں۔
جسٹس اطہر من اللہ نے خط میں مزید لکھا ہے کہ بیرونی مداخلت اب کوئی راز نہیں ایک کھلی حقیقت ہے اور جو جج سچ بولتا ہے وہ انتقام کا نشانہ بنتا ہے، جو جج نہیں جھکتا اس کے خلاف احتساب کا ہتھیار استعمال ہوتا ہے۔
سابق لاء کلرکس کا خط
قبل ازیں سپریم کورٹ کے 38 سابق لاء کلر کس نے چیف جسٹس کو خط لکھ کر فل کورٹ میٹنگ بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔
خط میں انہوں نے لکھا ہے کہ آج عدلیہ کو 2007 سے زیادہ خطرات لاحق ہیں، آپ کا ردعمل طے کرے گا کہ آپ کا نام تاریخ میں کیسے یاد رکھا جاتا ہے۔
سابق لاء کلر کس نے مزید لکھا ہے کہ طے ہوگا کہ آپ تاریخ میں سپریم کورٹ کا دفاع کرنے والے چیف جسٹس کے طور پر جانے جاتے ہیں یا اسے دفن کرنے والے کے طور پر۔



