اسلام آباد: (دنیا نیوز) جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) نے 27 ویں آئینی ترمیم کو مسترد کر دیا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کچھ عرصہ پہلے 26 ویں ترمیم آئی، حکومت سے مذاکرات ہوتے رہے، اس وقت تحریک انصاف آن بورڈ تھی، ان کی تجاویز لیتے رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 27 ویں آئینی ترمیم میں ہمیں نظرانداز کیا گیا، حکومت کا کام تھا وہ اپوزیشن سے مشاورت کرتی، سب سے پہلے ہمیں بنیادی مسئلے کو دیکھنا ہے، ہم مکمل طور پر 27 ویں آئینی ترمیم کو مسترد کرتے ہیں، 27 ویں ترمیم سے دستور میں کوئی بہتری نہیں آئے گی، 27 ویں آئینی ترمیم عوامی مفاد کا تقاضا پورا نہیں کر سکتی، حکومت عدلیہ کو اپنے پنجے میں رکھنا چاہتی ہے، آئینی ترمیم کے بعد آزاد عدلیہ کا تصور نہیں رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ 18 سال سے کم عمر کو نابالغ کہنا یہ کس شریعت میں ہے؟ 18 سال سے کم عمربچوں اور بچیوں کے نکاح کے بارے قانون سازی کی گئی، ٹرانسجینڈرز اور گھریلو تشدد کے حوالے سے بھی قانون سازی کی گئی، جائز نکاح کیلئے مشکلات پیدا کی جا رہی ہیں، زنا کے مرتکب کو سہولت دینے کا قانون پاس کیا گیا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آئین پارلیمنٹ کو پابند کرتا ہے کہ قانون سازی قرآن وسنت کے مطابق ہوگی، ہم آئین کے تحفظ کا حلف اٹھا چکے ہیں، عالمی سطح کے ادارے اور معاہدات ہمیں غلام بنا رہے ہیں، پاکستان کا حکمران خوشی سے غلامی کو قبول کرنے کیلئے تیار ہوا۔
سربراہ جے یو آئی کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے برصغیر میں 300 سال تک غلامی کے خلاف قربانیاں دی ہیں، اس طرح کی قانون سازیوں کو کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا۔



