وزیراعظم سے کرغز صدر کی ملاقات، مختلف شعبوں میں مزید تعاون بڑھانے پر گفتگو

Published On 04 December,2025 03:29 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان اور کرغزستان نے مختلف شعبوں میں تعاون کو مزید بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف اور کرغزستان کے صدر صادر ژاپاروف کی وفود کی سطح پر ملاقات ہوئی، اس موقع پر فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر، نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار، نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک اور معاون خصوصی طارق فاطمی بھی موجود تھے، دوران ملاقات تجارت، توانائی، مواصلات اور دیگر شعبوں میں تعاون پر گفتگو ہوئی۔

وزیراعظم نے اس امر پر زور دیا کہ پاکستان جمہوریہ کرغزستان کے ساتھ اپنے برادرانہ تعلقات کو نہایت اہمیت کی نظر سے دیکھتا ہے، انہوں نے وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ روابط کے فروغ کیلئے پاکستان کی "ویژن سینٹرل ایشیا" پالیسی کے تحت اپنے عزم کا اعادہ کیا۔

یہ خبر بھی پڑھیں: پاکستان 2 سال میں کرغزستان سے تجارتی حجم 200 ملین ڈالر تک لیجانے کیلئے پُرعزم

دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور کرغزستان کے تعلقات جو تاریخی روابط، مشترکہ تہذیب و اقدار اور علاقائی امن و خوشحالی کے مشترکہ وژن پر قائم ہیں ان کے فروغ اور توسیع کی اہمیت پر زور دیا، دونوں رہنماؤں نے ممالک کے درمیان جاری باہمی تعاون اور بالخصوص تجارت، توانائی، مواصلات اور عوامی روابط کے شعبوں میں شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔

اس موقع پر باہمی اقتصادی تعاون میں اضافے کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہوئے دونوں رہنماؤں نے دو طرفہ تجارت و سرمایہ کاری کو بڑھانے پر اتفاق کیا، مزید براں دورے کے دوران دستخط شدہ معاہدوں اور مفاہمت کی یاد داشتوں پر موثر عمل درآمد کے ذریعے 2027۔2028 تک دو طرفہ تجارت کا حجم 200 ملین امریکی ڈالر کرنے پر اتفاق کیا گیا۔

دونوں رہنماوں نے ملاقات کے دوران 28-29 جولائی 2025 کو اسلام آباد میں منعقدہ کرغزستان پاکستان مشترکہ سرکاری کمیشن کے پانچویں اجلاس کے کامیاب انعقاد پر بھی اطمینان کا اظہار کیا، دونوں ممالک نے علاقائی استحکام کے لیے توانائی کے شعبہ میں تعاون کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے CASA-1000 منصوبے پر بروقت اور موثر عملدرآمد کے مشترکہ عزم کا اعادہ کیا، یہ منصوبہ علاقائی توانائی تعاون میں اہم سنگِ میل اور وسطی و جنوبی ایشیا کے درمیان ایک اہم رابطہ ہے۔

دوران ملاقات دونوں رہنماؤں نے کرغزستان اور پاکستان کے درمیان محفوظ، مستحکم و دیرپا اور کثیر الجہتی روابط کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

اس تناظر میں دو طرفہ اور علاقائی تجارت میں مزید اضافہ کیلئے پاکستان اور کرغزستان کے درمیان "کواڈرلیٹرل ٹریفک ان ٹرانزٹ ایگریمنٹ (QTTA)" کے تحت روڈ کوریڈور کے فعال ہونے پر اظہاراطمینان کیا گیا۔

مذاکرات کے دوران دونوں ممالک کے رہنماؤں نے اہم علاقائی اور عالمی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا اور علاقائی امن و سلامتی کو درپیش بڑھتے ہوئے خطرات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ تنازعات کو بین الاقوامی قانون، بالخصوص اقوام متحدہ کے چارٹر اور متعلقہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق، پر امن طریقے سے حل کیا جانا چاہیے۔

دونوں رہنماؤں نے پُرامن اور مستحکم افغانستان اور افغان عوام کیلئے پائیدار مستقبل کے عزم کا اعادہ کیا اور اتفاق کیا کہ افغان طالبان حکومت کو بین الاقوامی برادری سے کئے گئے وعدے پورے کرنے چاہئیں اور پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو دور کرنے کیلئے دہشت گرد عناصر کے خلاف ٹھوس اور قابل تصدیق اقدامات اٹھانے چاہئیں۔

ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے غزہ میں جاری امن کوششوں پر بھی تبادلہ خیال کیا اور فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت اور ایک خودمختار، قابل عمل، متحد اور آزاد فلسطینی ریاست جو جون 1967 سے قبل کی سرحدوں اور القدس الشریف بطور دارالخلافہ پر مشتمل ہو کے قیام کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: کرغز صدر کے اعزاز میں وزیراعظم ہاؤس میں استقبالیہ تقریب، گارڈ آف آنر پیش

اس موقع پر دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں بشمول توانائی، معدنیات، تجارت، تعلیم، قانون و انصاف، ثقافت اور سیاحت میں باہمی دلچسپی کی 15 مفاہمت کی یاد داشتوں کے تبادلے اور معاہدوں پر دستخط کی تقریب بھی منعقد ہوئی جس میں وزیراعظم پاکستان اور جمہوریہ کرغزستان کے صدر نے شرکت کی۔

قبل ازیں وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کرغزستان کے صدر کا وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں پرتپاک استقبال کیا۔

وزیراعظم ہاؤس پہنچنے پر جمہوریہ کرغزستان کے صدر صادر ژاپاروف کو پاکستان کی مسلح افواج کے چاق و چوبند دستے نے گارڈ آف آنر پیش کیا، سرکاری استقبالیہ تقریب کے بعد دونوں رہنماؤں کے درمیان ذاتی سطح پر ملاقات ہوئی۔

علاوہ ازیں وزیراعظم نے کرغزستان کے صدر اور ان کے وفد کے اعزاز میں ظہرانہ بھی دیا، بعد ازاں دونوں رہنماؤں نے میڈیا سے بھی مشترکہ گفتگو کی جس میں ملاقات میں ہونے والی بات چیت کے نکات پر روشنی ڈالی گئی۔