سندھ پولیس افسران کی سینیارٹی سے متعلق دائر اپیلیں مسترد

Published On 16 December,2025 12:02 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ آف پاکستان نے سندھ پولیس افسران کی سینیارٹی سے متعلق کیس میں بڑا فیصلہ جاری کردیا۔

عدالت عظمیٰ نے سندھ پولیس افسران کی سینیارٹی سے متعلق دائر اپیلیں مسترد کرتے ہوئے سندھ سروس ٹریبونل کا فیصلہ برقرار رکھنے کا حکم دے دیا۔

جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کیس کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد فیصلہ سنایا اور قرار دیا کہ سینیارٹی کی بحالی متاثرہ افسران کا آئینی حق ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں واضح کیا کہ 2019 سے قبل والی سینیارٹی کو بحال رکھنے کا حکم درست ہے اور حکومت سندھ کی جانب سے دائر تمام اپیلیں خارج کی جاتی ہیں۔

عدالت نے یہ بھی قرار دیا کہ سینیارٹی کی بحالی کے نتیجے میں متاثرہ افسران بروقت ترقی کے لیے اہل ہوں گے کیونکہ سروس اسٹرکچر میں سینیارٹی کو بنیادی حیثیت حاصل ہے۔

عدالتی فیصلے کے مطابق کیس کا تعلق 1990 میں بھرتی ہونے والے اسسٹنٹ سب انسپکٹرز کی سینیارٹی سے تھا، جنہیں 1991 میں سیاسی بنیادوں پر ملازمت سے فارغ کر دیا گیا تھا۔

سپریم کورٹ نے ریکارڈ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ 1994 میں اس وقت کے آئی جی سندھ نے افسران کو ان کی ابتدائی تقرری کی تاریخ سے بحال کیا تھا۔

فیصلے میں مزید کہا گیا کہ بحالی کے وقت افسران کو مالی فوائد نہیں دیے گئے تھے تاہم ان کی اصل سینیارٹی برقرار رکھنے کا حکم دیا گیا تھا، بعد ازاں 2019 کی سینیارٹی لسٹ میں افسران کی تقرری کی تاریخ تبدیل کر دی گئی جبکہ سینیارٹی تبدیل کرنے سے قبل متاثرہ افسران کو شوکاز نوٹس بھی جاری نہیں کیا گیا تھا جو قانون کے منافی تھا۔

واضح رہے کہ حکومت سندھ کی جانب سے یہ استدعا کی گئی تھی کہ افسران کی سینیارٹی 1990 کے بجائے 1991 اور 1992 کی تقرریوں سے منسلک کی جائے تاہم سندھ سروس ٹریبونل نے 2019 کی سینیارٹی لسٹ کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے افسران کی سینیارٹی 1990 سے بحال کرنے کا حکم دیا تھا جسے سپریم کورٹ نے درست قرار دے دیا۔