لاہور:(دنیا نیوز) وزیراطلاعات ونشریات عظمیٰ بخاری نے کہا کہ قبضہ گروپوں کے خلاف کارروائیاں کرکے کسی کے خلاف اعلان جنگ نہیں کیا۔
پنجاب اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ آج اس عدلیہ کیلئے یا کسی گروپ کےلیے اپوزیشن کو محبت آ رہی ہے جتنا آپ نے تنقید عدلیہ پر کی،چیف جسٹس کی تصویر لگا کر تماشا لگاتے رہے توشہ خانہ گھر لے گئے تو جج کیا کرے۔
اُنہوں نے کہا کہ کسی کے خلاف اعلان جنگ نہیں ہے نقطہ نظر ہے، تصویر کا دوسرا رخ بتانا ہمارا فرض ہے، قانون اس جائیداد کے اوپر لیگل حق کا جو کسی اوورسیز بیوہ یا یتیم یا عام آدمی کا ہے، طاقتور کےلیے قانون کےلئے بہت سے راستے نکل آتے ہیں۔
وزیراطلاعات ونشریات کا کہنا تھا کہ کسی بیوہ کے کیس کے فیصلہ نہیں ہوتے بہن کے زمین پر بھائیوں نے قبضہ کیاہوتا ہے اس کو انصاف نہیں ملتا، یہ قانون قبضہ مافیا کے خلاف کارروائی کا حق ہے وہ قبضہ مافیا مشہور ہیں وہ بھی بھاشن دیں تو قبضہ مافیا کو پورا نیٹ ورک ہے۔
عظمی بخاری نے کہا کہ باپ فوت ہوگیا چچا یا تایا نے بچے کی زمین پر قبضہ کر لیا تو یہ جائیداد واپس دلوانے کا قانون ہے، غیر قانونی قبضہ ثابت ہونے پر ایک درخواست پر نوے روزمیں فیصلہ کرنا ہوتا ہے، پانچ ہزار چوالیس کیسز کا فیصلہ اور ان کا حق مل چکا ہے جس پر ناجائز قابضین نے قبضہ کررکھا تھا۔
اُنہوں نے کہا کہ جعلی انتقالات اور بوگِس دستاویزات کی سکروٹنی ہوتی ہے زمینوں پر بوگس کاغذات پر قبضہ کیا جاتا رہا، اِن کے خلاف قانونی کارروائی کو کون غلط کہہ سکتا ہے، حق دار کو حق دینا قبضہ مافیا سے حق چھینیں گے طاقتور سے اس پراپرٹی کو عام آدمی کو دینا حق ہے۔
وزیراطلاعات ونشریات کا کہنا تھا کہ قانون عام آدمی کے لیے ہے حکومت ہر اس عورت بیوہ کے ساتھ کھڑی ہے جس کی زمین پر قبضہ ہوتا ہے، گھنٹوں میں قبضہ واپس کروائے گئے ہیں، پراپرٹی کے دو اعشاریہ تین ملین کیسز ابھی بھی زیر التوا ہیں۔
عظمی بخاری نے کہا کہ ایک لاکھ انہتر ہزار میں سے لاہور ہائی کورٹ میں گیارہ ہزار کیسز صرف پراپرٹی کے ہیں، عدالت میں پراپرٹی کیسز میں سات سے دس سال لگتے ہیں، پراپرٹی کے سول کورٹ میں بیس سال ہائیکورٹ میں پانچ سال سپریم کورٹ میں پندرہ سال لگتے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم نے کیوں قبضہ مافیا کے ساتھ کھڑے ہونا ہے، جتنے قبضے چھڑوائے گئے ہیں کہا جا رہا ہے کہ انہیں واپس کیا جائے، پوری دنیا میں تیز تر انصاف کےلئے یہ قانون استعمال ہو رہا ہے تو پاکستان میں کیوں نہیں ہو سکتا۔
وزیراطلاعات ونشریات نے کہا کہ بیوی بہن بیٹی کی زمین پر کوئی قبضہ کرتا تو اسے انصاف کی اجازت نہیں دی جاتی تو وزیر اعلی پنجاب چاہتی ہیں کہ زمینوں پر قبضہ کے قانون سے عام آدمی کو ریلیف دیا جائے، کچھ لوگوں کے مقدر میں اچھے کام نہیں لکھے۔
عظمی بخاری کا کہنا تھا کہ وزیر اعلی کو دعائیں ہیں وہ مخالفت بدتمیزی کے باوجود حق پر کھڑی ہو جاتی ہیں، یہ اوورسیز پاکستانیوں کا بڑا حق جتاتے ہیں کچھ تو فساد پیدا کرنے کےلیے کام کرتے ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ جن اوورسیز کے قبضہ چھڑوائے تو اُن سے نہیں پوچھا گیا کہ ووٹ کس جماعت کو دیا اب غریب آدمی کو مسئلہ ہو گا تو مریم نواز اس کے ساتھ کھڑی ہو گی اور ہمیشہ کھڑی رہے گی۔



