لاہور : (ویب ڈیسک ) باکسنگ رنگ پر راج کرنیوالے عظیم باکسر محمد علی کو دنیا سے گزرے 7 برس بیت گئے لیکن وہ آج بھی اپنے مداحوں کے دلوں میں زندہ ہیں ۔
17 جنوری 1942 کو امریکی شہر لوئی ویل میں مسیحی خاندان میں پیدا ہونے والے محمد علی کا نام کیسیئس مارسیلس کلے جونیئر (Cassius Marcellus Clay, Jr) تھا، تاہم انہوں نے 1964 میں اسلام قبول کیا، جس کے بعد انہوں نے اپنا نام محمد علی رکھ لیا تھا۔
محض بارہ سال کی عمر میں محمد علی نے ایک مقامی جمنازیم میں اپنے باکسنگ کیریئر کا آغاز کیا، 1960 سے 1963 تک انیس مقابلے کھیلے اور سب میں فتح حاصل کی، اٹھارہ سال کی عمر میں انہوں نے 1960 کے اولمپک مقابلوں میں سونے کا تمغہ جیتا۔
تاہم محمد علی کونسل پرستی کا سامنا بھی کرنا پڑا لیکن اس کے باوجود محمد علی نے اپنا کیریئر جاری رکھا اور بڑے بڑے باکسر کو رنگ میں چاروں شانے چت کردیا۔
22 سالہ محمد علی نے 1964 میں دنیائے باکسنگ کے خطرناک ترین کھلاڑی سونی لسٹن کو شکست دے کر بے پناہ شہرت حاصل کی۔
باکسر محمد علی نے اپنے کیریئر میں 61 مقابلے لڑے جس میں انہوں نے 56 میں کامیابی حاصل کی جبکہ صرف 5 مقابلوں میں انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا، اپنے مجموعی مقابلوں میں سے 37 مقابلوں میں انہوں نے اپنے حریفوں کو ناک آؤٹ کیا۔
1974 میں انہوں نے جارج فورمین کو شکست دے کر 32 سال کی عمر میں باکسنگ کا عالمی ٹائٹل اپنے نام کیا، 36 سال کی عمر میں محمد علی نے اسپنکس کو شکست دے کر تیسری بار عالمی اعزاز جیتا۔
ہالی وڈ واک آف فیم میں شامل واحد شخصیت تھے جن کے نام کا ستارہ زمین کے بجائے دیوار پر لگایا گیا،محمد علی نے کہا تھا ان کے نام میں حضورﷺکا نام آتا ہے اسے زمین پر کندہ نہیں کیا جائے۔
20 صدی کے عظیم باکسر محمد علی کو 1984 میں پارکنسنز نامی بیماری کی تشخیص ہوئی جس کے بعد انہوں نے باکسنگ کو خیرباد کہہ دیا اور 2016 میں 3 جون کو وہ اسی بیماری سے لڑتے ہوئے انتقال کرگئے۔
محمد علی لیجنڈ باکسر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک درد مند انسان بھی تھے اور معاشرے میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر سراپا احتجاج رہتے تھے۔
آج بھی عظیم باکسر کے مداح انہیں یاد کرتے ہیں اور ان سے اپنی محبت کا اظہار کرتے نظر آتے ہیں۔