قانونی مسائل، فیس بک بند ہونے کے قریب؟

Last Updated On 20 September,2019 05:16 pm

نیو یارک: (ویب ڈیسک) دنیا بھر میں سوشل میڈیا استعمال کرنے والے شائقین کی تعداد اربوں میں ہے، صرف فیس بک کے صارفین کی تعداد ایک ارب سے زائد ہے۔ اب ایسی خبریں گردشیں کر رہی ہیں کہ کيا فيس بک بند ہونے کو ہے؟

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سوشل میڈیا کی مشہور ویب سائٹ فیس بک کو ان دنوں ڈیجیٹل پرائیویسی، سینسر شپ اور شفافیت کے حوالے سے متعدد مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس حوالے سے مارک زکربرگ نے امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ایک اہم ملاقات کی ہے،

یہ بھی پڑھیں: فیس بک کو تاریخ کا سب سے بڑا جرمانہ

خبر رساں ادارے کے مطابق واشنگٹن ميں ڈونلڈ ٹرمپ اور قانون سازوں سے ملاقاتوں ميں فيس بک کے بانی مارک زکربرگ نے اپنی ويب سائٹ کو بند کرنے کے مطالبات کو مسترد کر ديا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق فيس بک کے ايک ترجمان کا کہنا تھا کہ مارک زکر برگ اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان بات چيت مستقبل قريب کے ليے نئے قوانين پر مرکوز رہی۔

یہ بھی پڑھیں: فیس بک کی کرنسی ’’لبرا‘‘ پر متعدد ممالک کے تحفظات

یاد رہے کہ فيس بک کو ان دنوں ڈيجيٹل پرائيويسی، سينسرشپ اور شفافيت کے حوالے سے بہت زیادہ قانونی مسائل کا سامنا ہے۔ واٹس ايپ اور انسٹاگرام دونوں فيس بک ہی کی ملکيت ہيں تاہم انکی بدولت کمپنی کو ڈيجيٹل حلقوں ميں متعدد مسائل کا سامنا بھی ہے۔

چیف ایگزیکٹو فیس بک زکربرگ کو 2018ء میں امريکی کانگريس ميں طلب کيا گيا تھا، جس ميں کافی تنقيد کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

سوشل میڈیا کی مشہور ویب سائٹ فيس بک کے ناقد سينيٹر جوش ہولی کا ملاقات کے بارے ميں کہنا تھا کہ انہوں نے زکربرگ کو پرائيويسی، کمپٹيشن اور غير منصافانہ پاليسيوں پر چيلنج کيا اور مطالبہ بھی کيا کہ واٹس ايپ اور انسٹا گرام کو فروخت کريں۔

علاوہ ازيں ہولی نے فيس بک کو سينسرشپ کے ليے انفرادی اور آزاد آڈٹ کے ليے رضامندی ظاہر کرنے کے ليے بھی کہا تاہم زکربرگ نے تمام مطالبات کو رد کر ديا۔

خبر رساں ادارے کے مطابق متعلقہ وفاقی حکام نئے قوانين پر غور کر رہے ہيں جن سے ڈيجيٹل پرائيويسی، سينسرشپ اور شفافيت سے متعلق مسائل سے نمٹا جا سکے۔

فيس بک کے چيف ايگزيکيٹو مارک زوکربرگ کی گزشتہ روز ملکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بھی ملاقات ہوئی، جس کی ايک تصوير امریکی صدر نے اپنے ٹوئٹر اکاونٹ پر پوسٹ کی۔
 

 

Advertisement