لاہور: (ویب ڈیسک) کینسر کا تاحال تیر بہدف علاج سامنے نہیں آ سکا تاہم طبی ماہرین نے سرطانی رسولوں میں پائے جانے والے خوردبینی جانداروں بیکٹیریا، فنجائی سمیت دیگر کے نیٹ ورک کا نقشہ تیار کر لیا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق کئی سالوں سے جاری تحقیق کے دوران ماہرین نے سرطانی رسولیوں کے اندر موجود بیکٹیریا کا سراغ لگایا ہے لیکن ابھی تک یہ پتہ نہیں چلایا جا سکا کہ کینسر میں جیسے عارضے میں ان بیکٹیریا کا کتنا کردار ہے یا یہ بے ضرر ہیں۔ مطالعے کے دوران دماغ، چھاتی، جلد، پھیپھڑوں اور ہڈیوں میں موجود رسولیوں کا مشاہدہ کیا گیا جس سے پتہ چلا کہ سرطان کے ان 60 فیصد نمونوں میں بیکٹیریا کے ڈی این اے ملے ہیں۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ بیکٹیریا کی موجودگی کی وجہ صرف یہی نہیں کہ یہ کینسر میں مبتلا کرنے کے عمل میں شامل ہیں، کوئی ماحولیاتی عوامل بھی ہو سکتے ہیں کہ بیکٹیریا ان سرطانی رسولیوں میں موجود ہیں۔ مختلف قسم کی ان رسولیوں میں 528 قسم کے بیکٹیریا کا پتہ چلایا گیا تاہم چھاتی کے سرطان میں جو مختلف قسم کے بیکٹیریا پائے گئے، ان کی تعداد سب سے زیادہ تھی۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ تمباکو نوشی کرنے والے افراد کے پھیپھڑوں میں تمباکو کی وجہ سے بیکٹیریا شامل ہوئے، سائنسدانوں کو حیرت کا جھٹکا لگا جب انہیں یہ علم ہوا کہ یہ بیکٹیریا انسانی جسم میں تمباکو کو توڑنے کیلئے موجود تھے، جہاں تک ذکر ہے کینسر میں موجود بیکٹیریا کا تو اس کے لئے مزید تحقیق کی ضرورت باقی ہے۔