چین کا چاند پر پانی کی تلاش کیلئے روبوٹ بھیجنے کا اعلان

Published On 05 February,2025 10:32 am

بیجنگ: (ویب ڈیسک) چین نے 2026 میں چاند کے جنوبی قطب پر ایک ذہین روبوٹک ”فلائر ڈیٹیکٹر“ بھیجنے کا اعلان کیا ہے، جو وہاں پانی کی تلاش کرے گا۔

چینی خبر رساں ادارے کے مطابق چینی خلائی ماہرین نے تصدیق کی ہے کہ یہ مشن مستقبل میں چاند پر ایک تحقیقاتی سٹیشن کے قیام کیلئے بنیادی کام انجام دے گا، فلائنگ روبوٹ ”چانگ ای-7“ مشن کا حصہ ہوگا، جس میں ایک مدار گرد (آربیٹر)، ایک لینڈر، ایک قمری روور اور ایک فلائنگ روبوٹک ڈیٹیکٹر شامل ہوگا۔

یہ مشن چاند کے ان دائمی سائے والے گڑھوں میں پانی کی موجودگی اور تقسیم کی تصدیق کرے گا، جہاں سورج کی روشنی کبھی نہیں پہنچتی، مشن کے نائب چیف ڈیزائنر تانگ یوہوا کے مطابق، چانگ ای-7 مشن کا مقصد چین کی قمری تحقیقاتی صلاحیتوں کو جانچنا ہے کہ آیا وہ چاند کے کسی بھی حصے میں پہنچ سکتی ہے۔

تانگ یوہوا نے کہا کہ اگر چاند پر پانی کی برف کی شکل میں کامیابی سے نشاندہی ہوگئی تو اس سے زمین سے پانی لانے کے اخراجات اور وقت میں نمایاں کمی آئے گی، اس کے نتیجے میں چاند پر انسانی بیس کے قیام اور مریخ یا دیگر خلائی مشنز کے لئے مزید تحقیق میں آسانی ہوگی۔

مشن کے نائب چیف ڈیزائنر کے مطابق یہ فلائنگ ڈیٹیکٹر ایک ”انتہائی ذہین روبوٹ“ ہوگا جو چاند کی سطح پر مختلف ڈھلانوں پر بار بار اترنے اور واپس اڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے، بالکل ایسے جیسے کوئی انسان اونچائی سے چھلانگ لگانے کے بعد اپنے گھٹنوں کو موڑتا ہے، یہ روبوٹ لیگ ٹریکٹری پلاننگ اور جوائنٹ ڈریون موومنٹ کے ذریعے چاند کی سطح پر نقل و حرکت کرے گا۔

چین کے قمری تحقیقاتی پروگرام کے چیف ڈیزائنر وو وی رین نے وضاحت کی کہ چانگ ای-7 مشن کو منفی 100 ڈگری سیلسیس سے بھی کم درجہ حرارت اور چاند کی پیچیدہ سطح جیسے سخت چیلنجز کا سامنا ہوگا، اس مشن کیلئے تیار کیا گیا ”موبائل ہاپر“ روشنی والے علاقوں سے اندھیرے گڑھوں تک چھلانگ لگا کر وہاں کی تفصیلی جانچ کرے گا۔

رپورٹس کے مطابق یہ فلائنگ ڈیٹیکٹر ایک ہی جست میں درجنوں کلومیٹر تک سفر کر سکتا ہے، اس کا ملٹی لیگڈ ڈیزائن اسے چاند کی ناہموار سطح پر مؤثر طریقے سے چلنے میں مدد دے گا، جس سے چانگ ای-7 چاند کے ان حصوں تک پہنچ سکے گا جہاں سورج کی روشنی کبھی نہیں پہنچتی اور جہاں ممکنہ طور پر برف موجود ہو سکتی ہے۔

اس کا راکٹ پاورڈ سسٹم اسے چاند کے بغیر ہوا والے ماحول میں کام کرنے کے قابل بنائے گا، اس کے جسم میں چار فیول ٹینکس اور ایک چھوٹے تھرسٹرز کا دائرہ موجود ہوگا، جو اسے مختلف مقامات پر اترنے اور اڑنے کی صلاحیت فراہم کرے گا، مشن کے دوران یہ فلائنگ ڈیٹیکٹر کم از کم تین بار پاورڈ لیپس کرے گا، اس کے بعد طویل مدتی قمری تحقیق کیلئے سولر پاور پر منتقل ہو جائے گا۔

پانی کی تلاش کے علاوہ، چانگ ای-7 مشن چاند پر طویل مدتی انسانی قیام کیلئے مختلف ٹیکنالوجیز اور حالات کا بھی جائزہ لے گا، چین 2028 میں چانگ ای-8 مشن لانچ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، جو چانگ ای-7 کے ساتھ مل کر ایک خودکار قمری تحقیقاتی نیٹ ورک قائم کرے گا، جس سے 2030 تک انسان بردار قمری مشن کی راہ ہموار ہوگی۔