امریکی محکمہ انصاف کے گوگل کے خلاف اقدامات سے فائر فاکس کو خطرہ

Published On 05 May,2025 08:57 am

واشنگٹن : (ویب ڈیسک) امریکہ کے گوگل کی اجارہ داری کم کرنے کیلئے مجوزہ اقدامات سے امریکہ سمیت دنیا بھر میں معروف براؤزر فائر فاکس کا وجود خطرے میں پڑ گیا۔

امریکی محکمہ انصاف اس وقت گوگل کے خلاف سخت اقدامات پر زور دے رہا ہے، جن میں گوگل کے کروم براؤزر فائر فاکس کی جبری فروخت کا امکان بھی شامل ہے۔

گوگل کے سی ای او سندر پچائی نے خبردار کیا ہے کہ اگر کروم کو الگ کر دیا گیا تو اس سے گوگل سرچ اپنی موجودہ شکل میں ختم ہو سکتا ہے۔

فائر فاکس کی خالق تنظیم موزیلا کے چیف فنانشل آفیسر ایرک مولہائم نے عدالت میں گواہی دیتے ہوئے بتایا کہ اگر محکمہ انصاف کے تمام مجوزہ اقدامات نافذ ہو گئے تو موزیلا ممکنہ طور پر کاروبار بند کرنے پر مجبور ہو جائے گی۔

ایرک مولہائم نے عدالت کو بتایا کہ فائر فاکس براؤزر کی آمدنی کا بڑا انحصار گوگل کے ساتھ اس شراکت پر ہے جس کے تحت گوگل کو فائر فاکس کا ڈیفالٹ سرچ انجن بنایا گیا ہے، یہ معاہدہ موزیلا کی آمدنی کا تقریباً 85 فیصد اور ذیلی کمپنی کی آمدنی کا 90 فیصد فراہم کرتا ہے ، یہ آمدنی غیر منافع بخش تنظیم موزیلا فاؤنڈیشن کو سہارا دیتی ہے۔

عدالت میں ان کا مؤقف تھا کہ اگر یہ مالی امداد بند ہو گئی تو موزیلا کو نمایاں کٹوتیاں کرنی پڑیں گی، جن میں فائر فاکس کے لیے پروڈکٹ انجینئرنگ کی سرگرمیوں میں کمی بھی شامل ہوگی۔

مولہائم نے خبردار کیا کہ ایسی کٹوتیوں سے براؤزر کی مقبولیت میں کمی آئے گی اور بالآخر اس کے مکمل خاتمے کا امکان پیدا ہو سکتا ہے۔

واضح رہے کہ اس صورتِ حال سے موزیلا کے وسیع تر منصوبے بھی متاثر ہوں گے، جن میں اوپن سورس ٹولز کی تیاری اور مصنوعی ذہانت کے ذریعے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے منصوبے شامل ہیں۔