ہم یہاں ایسی ہی کچھ آٹھ مساجد کا ذکر کر رہے ہیں، جو پاکستان کی خوبصورت ترین مساجد میں شمار ہوتی ہیں۔
لاہور: (ویب ڈیسک) مسجد کو اللہ تعالیٰ کا گھر کہا جاتا ہے، جس کی تعمیر ہمیشہ سے مسلمان بادشاہوں اور حکمرانوں کا شوق رہا ہے۔ پاکستان کی سیر کی جائے تو کتنی ہی حسین مساجد ہماری سر زمین پر موجود ہیں۔ ان میں سے کچھ مغلیہ دور کی یاد ہیں تو کچھ جدید دور کی فنِ تعمیر کا ثبوت ہیں۔
فیصل مسجد
فیصل مسجد پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں واقع ہے۔ فیصل مسجد کا نام سعودی عرب کے سابق سعودی فرمانروا شاہ فیصل کے نام پر رکھا گیا۔ یہ جنوبی ایشیا کی سب سے بڑی مسجد ہے۔ اس مسجد کا ڈیزائن ترکی کے ایک ماہر فنِ تعمیر نے پیش کیا تھا۔ یہاں تقریباً تین لاکھ نمازی بیک وقت نماز ادا کر سکتے ہیں۔
بادشاہی مسجد
یہ شاندار مسجد 1673ء میں مغلیہ سلطنت کے ایک بادشاہ عالمگیر نے لاہور میں تعمیر کروائی تھی۔ یہ پاکستان کی دوسری بڑٰی مسجد ہے۔ اس کا اندازِ تعمیر جامع مسجد دہلی سے بہت ملتا جلتا ہے جو کہ عالمگیر کے والد نے تعمیر کروائی تھی۔ اس مسجد میں تقریباً ساٹھ ہزار افراد بیک وقت نماز ادا کر سکتے ہیں۔ موجودہ دور میں بادشاہی مسجد میں نکاح ایک جدید روایت بن چکا ہے۔ لوگ یہاں نکاح اور فوٹو سیشن کروانے کے لئے مہینوں پہلے بکنگ کرواتے ہیں۔
مسجد وزیر خان
مسجد وزیر خان اندرون شہر لاہور میں واقع ہے۔ یہ مسجد 1641ء میں سات سال کی طویل مدت کے بعد پایا تکمیل کو پہنچی۔ اس مسجد کو مغلیہ دور کے لاہور کے گورنر علم الدین انصاری جنہیں عام طور پر نواب وزیر خان کہا جاتا تھا، کے نام سے جانا جاتا ہے۔ مسجد وزیر خان یونیسکو عالمی ثقافتی ورثہ بھی ہے۔
شاہ جہاں مسجد
شاہ جہاں مسجد پاکستان کے صوبہ سندھ کے ضلع ٹھٹھہ میں واقع ہے۔ اس کی تعمیر کا سہرہ مغل بادشاہ شاہجہاں کے سر پر ہے۔ اس مسجد کو کچھ اس انداز میں تعمیر کیا گیا ہے کہ امام مسجد کی آواز بغیر کسی لاؤڈ سپیکر کے پوری مسجد میں گونجتی ہے۔ اس مسجد کی کاشی کری دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے۔
موتی مسجد
یہ مسجد مغلیہ بادشاہ شاہجہاں نے تعمیر کروائی تھی۔ سفید سنگِ مر مر سے بنی یہ مسجد لاہور میں شاہی قلعے کے اندر واقع ہے۔ مغلیہ دور کے زوال کے دوران جب سکھوں نے لاہور پر قبضہ کیا تو انہوں نے اس مسجد کو مندر میں تبدیل کر کے اس کا نام موتی مندر رکھ دیا تھا۔ انگریزوں کے دور میں یہ مسجد مسلمانوں کو واپس دے دی گئی تھی۔
مسجدِ طوبیٰ
مسجدِ طوبیٰ کو گول مسجد بھی کہا جاتا ہے۔ یہ مسجد کراچی میں کورنگی کے علاقے میں واقع ہے۔ ایک گنبد پر مبنی یہ مسجد اپنی خوبصورتی میں کوئی مثل نہیں رکھتی۔ اس مسجد میں تقریباً پانچ ہزار لوگ بیک وقت نماز ادا کر سکتے ہیں۔
مہابت خان مسجد
مہابت خان مسجد پشاور میں کابل کے گورنر مہابت خان نے 1670ء میں تعمیر کروائی تھی۔ اس مسجد کی دیواروں کو کاشی کاری کے علاوہ، نقش نگاری اور مرقع نگاری سے مزین کیا گیا ہے۔
بھونگ مسجد
بھونگ مسجد صوبہ پنجاب کے ایک گاؤں بھونگ میں واقع ہے۔ اس مسجد کی حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اسے مکمل ہونے میں تقریباً پچاس سال لگے۔ تاخیر کے باوجود اس کی تعمیر میں کوئی کمی نہ رکھی گئی۔ 1986ء میں اس مسجد کو تعمیرات کے شعبہ میں آغا خان ایوارڈ بھی دیا گیا۔