واضح رہے کہ طوفان نوح کو تمام ادیان میں بیان کیا گیا ہے اور خیال ظاہر کیا جاتا ہے کہ 4000 سے 5000 سال قبل آنے والا یہ طوفان کوہِ آرارات کے مقام پر ظہور پذیر ہوا۔
لاہور: (ویب ڈیسک) ماہرین آثار قدیمہ کا کہنا ہے کہ طوفان نوح سے بچانے والی کشتی کے واضح نشانات ترکی کی پہاڑیوں پر دیکھے گئے ہیں۔ امریکن ریسرچر پروفیسر پاؤل کا کہنا ہے کہ پہاڑی کی چوٹی پر بنے یہ نشانات کشتی نوح کے ہیں۔ واضح رہے کہ مذہبی کتابوں میں بھی اس طوفان کے کسی پہاڑی کی چوٹی پر ختم ہونے کا ذکر موجود ہے۔ استبول یونیورسٹی کے پروفیسر اوکٹے بیلی نے بھی اس بحث میں حصہ لیا، ان کا کہنا تھا کہ یہ تاریخی واقعہ کوئی افسانہ نہیں بلکہ حقیقت ہے اور اس کے شواہد موجود ہیں جس کی مزید تصدیق سائنسی ریسرچ کے ذریعے ممکن ہے، اس کے علاوہ مذہبی کتابوں کی روشنی میں اس بات پر بھی تحقیق کی جاسکتی ہے کہ کیسے دنیا ایک طوفان کے ذریعے ختم ہوئی اور لوگوں نے 150 دن ایک کشتی میں گزارے۔
واضح رہے کہ طوفان نوح کو تمام ادیان میں بیان کیا گیا ہے اور خیال ظاہر کیا جاتا ہے کہ 4000 سے 5000 سال قبل آنے والا یہ طوفان کوہِ آرارات کے مقام پر ظہور پذیر ہوا۔
واضح رہے کہ کوہ ارارات اناضول کے شمال میں واقع ہے۔ یہ ایران کی سرحد سے 16 کلومیٹر اور آرمینیا کی سرحد سے 32 کلومیٹر دُوری پر ہے۔ مذکورہ پہاڑ کی چوٹی ترکی کی بلند ترین چوٹی شمار کی جاتی ہے جس کی بلندی 5137 میٹر ہے۔
تینوں آسمانی مذاہب (یہودیت ، مسیحیت اور اسلام) کے مطابق کشتی نوح کو حضرت نوح علیہ السلام نے اپنے گھر والوں، جانوروں اور تمام جان داروں کو اس عظیم طوفان سے محفوظ رکھنے کے لیے تیار کیا تھا۔