لاہور: (ویب ڈیسک) العربیہ ڈاٹ نیٹ کی خبر کے مطابق اسی مفروضے کی بنیاد پر ویتنام میں ہاتھی کی دم کا ایک بال 20 امریکی ڈالر میں فروخت ہوتا ہے۔ مردو خواتین ہاتھی کے دموں کے بال زیورات کی تیاری میں استعمال کرتے ہیں۔ ویتنام جہاں پرجنگلی جانوروں ہرن کے سینگ،چیتے کے دانتوں اور ریچھ کی کھال کی اسمگلنگ پر پابندی ہے ہاتھی کی دم کے بال ایک منافع بخش کاروبار ہے۔
ویتنام میں لوگوں میں یہ عام تاثر ہے کہ ہاتھی کی دُم کے بال خوش قسمتی اور دولت کی علامت ہیں۔ جس کے پاس ہاتھی کی دم کا بال ہوگا وہ زیادہ مال دار اور خوش قسمت ہوگا۔ زیورات کی ایک خاتون تاجر نے کہا کہ میں آپ کے سامنے ہاتھی کی دم سے بال نکالتی ہوں تاکہ آپ کو یقین ہوجائے وہ اصلی ہے۔ حیوانوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم ’اینیملز ایگا‘کی رکن دیون سلاگٹر کا کہنا ہے کہ ہاتھی کی دمیں زیادہ تر پڑوسی ملکوں یا افریقا سے اسمگل کی جاتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ویتنام میں 80 پالتو اور ایک سو کے قریب جنگلی ہاتھی ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں دیون سلاگٹر نے ہاتھی کی دم سے بال نکالنے کے عمل کو افسوس ناک قرار دیا اور کہا کہ دم ہاتھی کی جسمانی صفائی کے لیے اہم ہوتی ہے۔ ان کی دمیں کاٹنے یا بال نکالنے سے جانور معذور ہوجاتے ہیں۔
قدرتی ماحولیات پر نظر رکھنے والے عالمی ادارے بین الاقوامی نیچرل فنڈ کے مطابق درختوں کے کاٹے جانے اور غیرقانونی شکار کے نتیجے میں ہاتھیوں کی تعداد میں مسلسل کمی آ رہی ہے۔ اس وقت براعظم افریقا میں 40 سال 50 ہزار ہاتھی پائے جاتےہیں۔