پاکستان کی بدلتی معیشت کے سیاسی مستقبل پر اثرات

Published On 10 April,2025 02:03 pm

اسلام آباد: (عدیل وڑائچ) پاکستان کی سیاست میں معیشت کا کردار پہلے سے زیادہ اہم ہو چکا ہے کیونکہ معاملہ ایک عام پاکستانی کی معاشی زندگی اور گزر بسر کا ہے، پاکستان گزشتہ تین برسوں کے دوران پیدا ہونے والی معاشی بحرانی صورتحال سے تو کافی حد تک باہر نکل آیا ہے مگر ایک عام پاکستانی کی زندگی پر پڑنے والے منفی اثرات ختم نہیں ہوئے۔

مہنگائی بڑھنے کی شرح تو کم ہو چکی ہے مگر پہلے سے بڑھی ہوئی مہنگائی واپس جانے کا نام نہیں لے رہی، ملک میں گزشتہ چند مہینوں میں مہنگی ترین بجلی نے جہاں تمام طبقات کو ہلا کر رکھ دیا وہیں صنعتوں کا پہیہ بھی جام ہوا اور بے روزگاری میں اضافہ ہوا، موجودہ حکومت کے پاس تو بیانیے کیلئے صرف ایک ہی آپشن ہے اور وہ ہے معاشی بہتری، مگر ایک ایسے وقت میں جب پوری دنیا کی معیشت غیر یقینی صورتحال کا شکار ہے، جب امریکا کی جانب سے پوری دنیا پر تجارتی ٹیرف عائد کئے جا چکے ہیں۔

ایسے میں پاکستان جیسے ملک کی معیشت جو پہلے ہی ہچکولے کھا رہی تھی، کا آئندہ منظر نامہ کیا ہوگا؟ پاکستان کیلئے برآمدات کی سب سے بڑی منڈی امریکا ہے جہاں پانچ ارب ڈالرز کی برآمدات ہوتی ہیں، 29 فیصد ٹیرف عائد ہونا موجودہ معاشی صورتحال میں پریشان کن ہے مگر پاکستان نے اس معاملے کو بہتر موقع میں بدلنے کا پلان بنالیا ہے، پاکستان نے امریکی مصنوعات پر 58 فیصد ٹیرف عائد کر رکھا ہے جس کا نصف امریکا نے عائد کیا۔

پاکستان نے ٹرمپ انتظامیہ سے بات چیت کیلئے اعلیٰ سطح وفد واشنگٹن روانہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، وزیر اعظم شہباز شریف کی حتمی منظوری کے بعد یہ اعلیٰ اختیاراتی ٹیم آئندہ چند روز میں واشنگٹن روانہ ہوگی، اس حوالے سے حکمت عملی وضع کی جا رہی ہے کیونکہ اگر امریکی ٹیرف کے معاملے پر کوئی پیشرف نہ ہوئی تو یہ پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کیلئے بڑا دھچکا ہوگا۔

پاکستان نے امریکی ٹیرف عائد ہونے کے بعد پہلے سے مسائل کا شکار انڈسٹری کو بجلی کے ٹیرف میں بڑا ریلیف دینے کا اعلان کیا ہے، صرف انڈسٹری نہیں عام صارف کو بھی بجلی کی قیمتوں میں ریلیف دیا گیا ہے، گھریلو صارفین کیلئے سات روپے اکتالیس پیسے جبکہ صنعتی صارفین کیلئے سات روپے انہتر پیسے فی یونٹ کا ریلیف دیا گیا، اگرچہ یہ ریلیف مختلف مد میں صرف تین ماہ کیلئے ہے مگر حکومت اسے جون کے بعد بھی برقرار رکھنے کیلئے اقدامات کر رہی ہے اور اس مقصد کیلئے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں عالمی منڈی میں ہونے والی کمی کے باوجود ریلیف پٹرول، ڈیزل کی بجائے بجلی کے بلوں کے ذریعے منتقل کیا جائے گا۔

صرف یہی نہیں حکومت اب سرکاری آئی پی پیز کے ساتھ بات چیت کرنے کی بھی اصولی منظوری دے چکی ہے جس سے 34 ارب روپے تک کی بچت ہوگی، مزید نجی پاور پلانٹس کے ساتھ بات چیت جاری ہے، بجلی سیکٹر میں اصلاحات اسی طرح جاری رہیں تو آئندہ چند ماہ میں قطرہ قطرہ کر کے ریلیف کا مجموعہ عوام کیلئے تازہ ہوا کا جھونکا ہوگا اور عام صارف کے ساتھ ساتھ انڈسٹری کو بھی سکھ کا سانس آئے گا۔

موجودہ صورتحال میں پیداواری لاگت کو کنٹرول کیا جا سکے گا اور ٹیرف لگنے والے دیگر ممالک کی مارکیٹس میں جگہ بنانے میں مدد ملے گی، پاکستان کو امید ہے کہ امریکی مصنوعات پر ٹیرف میں خاطر خواہ کمی کی پاکستانی ڈیل کے بعد امریکا بھی پاکستان کیلئے ٹیرف میں واضح کمی کرے گا، جہاں دنیا کی بڑی بڑی معیشتیں ٹرمپ ٹیرف سے ہل کر رہ گئی ہیں وہیں پاکستان جیسی معیشت سر پکڑ کر بیٹھنے کی بجائے اسے معاشی موقع میں بدلنے کا پلان بنا رہی ہے۔

انہی حالات میں پاکستان کا بڑا تھنک ٹینک اور سرمایہ کاری کے مواقع پیدا کرنے کا اہم ادارہ ایس آئی ایف سی غیر ملکی سرمایہ کاروں کو ملک میں لانے میں کامیاب ہوتا دکھائی دے رہا ہے، آٹھ اور نو اپریل کو اسلام آباد میں دنیا کے سرمایہ کاروں کی بڑی بیٹھک نے حکومت کے اعتماد میں اضافہ کیا ہے، وزیر اعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے اس بیٹھک میں خصوصی شرکت کی، پاکستان منرل انویسٹمنٹ فورم میں دنیا بھر سے خصوصاً مغرب اور مشرق وسطیٰ سے اہم وفود نے شرکت کی، پاکستان اور ان ممالک کے وفود نے گیم چینجر معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کئے۔

گزشتہ صدی کو آئل اینڈ گیس کی صدی کہا جاتا تھا مگر رواں صدی معدنیات کی صدی کہلانے لگی ہے، ایسے میں پاکستان جہاں سے 82 منرلز جو دنیا کی ضرورت ہیں، دنیا اور اس کے اداروں کی دلچسپی پاکستانی معیشت کیلئے گیم چینجر بننے جا رہی ہے، پاکستان تحریک انصاف نے اس اہم ترین ایونٹ پر بھی سیاست کی اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوانے اس دو روزہ ایونٹ کا بائیکاٹ کیا جس پر انہیں تنقید کا سامنا ہے۔

آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت ہو یا قومی سلامتی کے معاملات، پاکستان تحریک انصاف ملکی مفادات پر اپنے سیاسی مفادات کو ترجیح دے رہی ہیں، پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم میں جب وزیر اعظم اور آرمی چیف پنجاب، سندھ، بلوچستان اور گلگت بلتستان کے وزرائے اعلیٰ کے ساتھ سٹیج پر موجود تھے اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہو رہے تھے تو وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کا تقریب میں شامل نہ ہونا افسوسناک تصویر پیش کر رہا تھا کیونکہ یہ ملک کا معاملہ تھا کسی سیاسی جماعت کا نہیں، صرف یہی نہیں پاکستان تحریک انصاف نے قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی میں شرکت سے بھی انکار کیا۔

پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم میں وزیر اعظم شہباز شریف نے دنیا کی بڑی کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہوئے اعلان کیا کہ سرمایہ کار ہمارے لئے سب سے اہم حیثیت رکھتے ہیں، چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر نے سرمایہ کاروں کو یقین دلایا کہ فوج اور ادارے سرمایہ کاروں کو سکیورٹی دیں گے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ منرلز کا شعبہ برسوں سے ہماری توجہ کا مستحق تھا، معدنیات کے ذخائر سے استفادہ کر کے پاکستان نہ صرف قرضوں سے نجات حاصل کر سکتا ہے بلکہ آئی ایم ایف کو بھی خیر باد کہہ سکتا ہے، وزیر اعظم نے کہا کہ یہاں سے نکلنے والی معدنیات کے خام مال کی بجائے تیار مصنوعات کی ایکسپورٹ کو یقینی بنائیں گے، آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے فورم سے خطاب میں کہا کہ ملک میں مایوسی اور بے عملی کی کوئی گنجائش نہیں ہے، پختہ یقین ہے کہ پاکستان عالمی معدنی معیشت میں رہنما کے طور پر ابھرنے کیلئے تیار ہے۔