ملٹی نیشنل کمپنیوں سے نفرت کرنے والے گروہ نے غذائی اشیا میں انجکشن کے ذریعے تیزاب ڈالنے کا اعتراف کیا ہے۔
ایتھنز (نیٹ نیوز ) یونان میں ماحولیاتی دہشت گردوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے انتہائی مضر صحت ہائیڈرو کلورک ایسڈ انجکشن کے ذریعے سپر سٹور کی غذاؤں اور مشروبات میں داخل کر دیا ہے۔ یہ تصاویر اب سوشل میڈیا پر بھی جاری کردی گئی ہیں جس کے بعد یونان کے بڑے سٹورز سے مخصوص اشیا ہٹا دی گئی ہیں۔ ایتھنز اور تھیسالونکی کے شہریوں کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہ ڈبہ بند گوشت، مقامی طور پر تیار کردہ دودھ کے ڈبے اور کولڈ ڈرنک نہ خریدیں کیونکہ ان میں تیزاب اور دیگر خطرناک اجزاء ہوسکتے ہیں۔ اب تک اس اقدام سے دونوں شہروں کے 10 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں۔ دوسری جانب سیاسی تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ یہ دہشت گردی کا ایک فعل ہے اور ایسا کرنے والے سیاسی کارکن نہیں بلکہ مجرم ہیں۔ افراتفری پھیلانے والوں (انارکسٹس) کا ایک گروپ خود کو ’بلیک گرین آرسونسٹس‘ کہتا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ کرسمس پر زندگی سے خالی لاکھوں افراد کو یہ کمپنیاں اپنا کوڑا کرکٹ دیدہ زیب پیکنگ میں بند کرکے فروخت کرتی ہیں تاکہ لوگوں کے جسم سے خون کا ایک ایک قطرہ نچوڑ لیا جائے۔
اسی لیے بقول اس گروپ کے انہوں نے مخصوص اشیا کا انتخاب کیا ہے جن میں کوکا کولا اور کوکا لائٹ کی ڈیڑھ لیٹر بوتل، یفانٹس گوشت کے پیکٹ اور ڈیلٹا دودھ کے ڈبے شامل ہیں۔ گروپ نے کہا ہے کہ اس نے 20 دسمبر کو کئی سٹور سے یہ اشیا خریدیں اور ان میں تیزابی ٹیکے لگاکر انہیں 24 دسمبر کو واپس کردیا اور اب یہ سٹور کے شیلفوں میں رکھی ہیں۔ شرپسند گروپوں نے کہا ہے کہ انہوں نے مشروبات میں ہائیڈرو کلورک ایسڈ شامل کیا ہے جو بے رنگ اور بے بو مائع ہے اور یہ تیزاب صنعتوں میں استعمال ہوتا ہے اگر یہ پیٹ میں چلا جائے تو گلے کا شدید درد، خون کی الٹیاں اور موت بھی واقع ہوسکتی ہیں۔ یونان میں اس گروپ کے اراکین زیادہ تر نوجوانوں پر مشتمل ہیں اور وہ اپنے اس عمل سے ملٹی نیشنل کمپنیوں کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں لیکن درحقیقت وہ معصوم اور بے گناہ افراد کو اپنی نفرت کا نشانہ بنا رہے ہیں۔