لاہور: (ویب ڈیسک) روہنگيا مسلمانوں کی نسل کشی اور مبينہ قتل عام پر ميانمار کی رہنما آنگ سان سوچی کی پراسرار خاموشی، امريکی ہولوکاسٹ ميوزيم کی جانب سے ديا گيا اعلیٰ ترين سويلين ايوارڈ واپس ليا جا رہا ہے۔
امريکا ميں "دا ہولوکاسٹ ميوزيم" کی جانب سے اعلان کيا گيا ہے کہ آنگ سان سوچی کو سن 2012 ميں ديا جانے والا "ايلی ويزل" ايوارڈ ان سے واپس ليا جا رہا ہے۔ دوسری عالمی جنگ کے دوران يورپی شہريوں اور بالخصوص يہوديوں کے قتل عام کی روداد بيان کرنے والے اس عجائب گھر نے يہ فيصلہ ميانمار کی راکھين رياست ميں روہنگيا مسلم اقليت کے خلاف جاری مبينہ مظالم کی وجہ سے کیا ہے۔
ہولوکاسٹ ميوزيم روہنگيا مسلمانوں کے قتل عام پرپچھلے کچھ عرصے سے عالمی سطح پر آواز بلندکر رہا ہے۔ اس سلسلے ميں ميوزيم کی جانب سے پچھلے سال نومبر ميں ايک رپورٹ بھی جاری کی گئی تھی، جس ميں يہ لکھا ہوا تھا کہ ميانمار ميں فوج اور بدھ انتہا پسندوں کی جانب سے نسل کشی کے واضح ثبوت موجود ہيں۔ انہیں حقائق کو مد نظر رکھتے ہوئے عجائب گھر کی انتظامیہ نے برما کی رہنماء سوچی کو خط ارسال کیا ہے جس میں ميانمار کی حکومت کی جانب سے روہنگيا مسلمانوں کے خلاف جاری مظالم اور اقوام متحدہ کے تفتيش کاروں کی راہ ميں رکاوٹيں ڈالنے پر احتجاج کیا گیا ہے۔
میوزیم کی انتظامیہ نے سوچی سے ایوارڈ واپس کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ ميانمار کی حکومت نے میوزیم کی جانب سے ايوارڈ واپس ليے جانے کے فيصلے کو مایوس کن قرار دیا ہے۔