سرینگر: (دنیا نیوز) کشمیری حریت رہنماء شبیراحمد شاہ کی بیٹی سما شبیر نے بارہویں جماعت کے امتحانات میں کشمیر بھر میں پہلی پوزیشن حاصل کر لی۔ سما شبیر کہتی ہیں کہ باپ سے ملنے تہاڑ جیل جاتی تھی تو انتظار کرایا جاتا، اکثر جیل کے باہر بیٹھ کر پڑھائی کرتی رہتی تھی۔
سما شبیر عام کشمیری لڑکیوں سے صرف اس لیے مختلف نہیں ہیں کہ انھوں نے بارہویں جماعت کے امتحانات میں کشمیر سے ٹاپ کیا، وہ اس لیے بھی مختلف ہیں کہ ان کے والد شبیر احمد شاہ ایک بہادر حریت رہنماء ہیں، جنہوں نے اب تک اپنی زندگی کے 31 سال بھارت کی مختلف جیلوں میں گزارے ہیں۔
بارہویں جماعت کے امتحانات میں وادی بھر میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے والی حریت رہنماء کی بیٹی سما شبیر کا کہنا ہے کہ جب والد سے ملنے تہاڑ جیل جاتی تو انتظار کے دوران پڑھائی کرتی تھی۔
واضح رہے کہ برہان وانی کی شہادت کے بعد حالات اتنے خراب ہوگئے کہ تعلیمی ادارے بھی بند ہوگئے، لیکن سما شبیر نے پڑھائی گھر پر ہی جاری رکھی اور اپنے بہادر باپ کا سر فخر سے بلند کردیا۔
سما شبیر کی والدہ ڈاکٹر ہیں، لیکن وہ خود وکیل بن کر کشمیریوں اور دیگر مظلوموں کا مقدمہ لڑنا چاہتی ہیں۔
سما کو دکھ ہے کہ وہ اپنی کامیابی کی خبر سب سے پہلے اپنے والد کو نہیں سنا پائیں۔ لیکن سما شبیر کو یقین ہے کہ ان کے والد نے اخبار میں پڑھا ہوگا۔