مودی اپنے 36 سینئر وزرا کو مقبوضہ جموں و کشمیر کیوں بھیج رہے ہیں ؟

Last Updated On 17 January,2020 09:56 am

اسلام آباد: (روزنامہ دنیا) بھارتی حکومت نے کشمیر میں سیاسی بے چینی سے نمٹنے کے لئے مرکزی وزرا کی طرف سے عوامی رابطہ مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ لیکن کیا اس سے کوئی فرق پڑے گا ؟ فیصلے کے مطابق مودی حکومت اپنے 36 سینئر وزرا کو جموں و کشمیر روانہ کرے گی جو پچاس سے زائد مقامات کا دورہ کر کے عوام سے خطاب کریں گے۔ خیال ہے کہ اس مہم کی ابتدا آئندہ چند روز میں ہوجائے گی۔

یہ وزرا جموں و کشمیر کے مختلف علاقوں میں پنچائتی سطح پر لوگوں سے رابطہ کریں گے اور انہیں حکومتی موقف پر قائل کریں گے۔ بھارتی حکومت کا موقف ہے کہ وہ کشمیر کو قومی دھارے میں شامل کر کے خطے کو ترقی دینا چاہتی ہے۔ لیکن اگست میں جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرنے کے ساتھ بیشتر رہنماؤں کو گرفتار کرلیا گیا تھا اور کرفیو جیسی سخت پابندیاں عائد کر دی گئی تھیں جن میں سے اب بھی کئی پابندیاں نافذ ہیں۔ وادی کشمیر میں حکومت کے اس اقدام کے خلاف عام طور پر لوگوں میں سخت ناراضگی پائی جاتی ہے اور جموں خطے میں بھی اس کے خلاف مظاہرے ہوئے ہیں۔

حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک ترجمان سدیش برمانے دعویٰ کیا کہ چونکہ اب کشمیر میں حالات معمول کے مطابق ہیں اس لیے وزرا اپنے اپنے ترقیاتی منصوبوں کا جائزہ لینے کے لیے وہاں کا دورہ کریں گے۔ ڈی ڈبلیو سے خاص بات چیت میں انہوں نے کہا، اب صورتحال بہتر ہو رہی ہے، ترقی بھی اہم ہے اور حکومت کی توجہ اسی پر ہوگی۔

لیکن کشمیر میں کمیونسٹ پارٹی کے رہنما یوسف تاریگامی، جو حال ہی میں قید سے رہا ہوئے ہیں، کا کہنا ہے کہ حکومت کے تمام دعوے جھوٹے ہیں۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں کہا حکومت نے کشمیر میں ترقی کا وعدہ کر کے خصوصی درجہ ختم کیا تھا اور اب ترقی تو دور کی بات، عالم یہ ہے کہ کشمیری بجلی، پانی اور گیس جیسی ضروری اشیا کے لیے ترس رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر میں حالات پہلے سے بدتر ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا ایسے موقع پر چھتیس مرکزی وزرا کو کشمیر بھیجنے کا مطلب کیا ہے ؟ کیا اس لیے کہ وہ بی جے پی کی مہم چلا سکیں ؟ یہ وقت ہے کہ اس بے حس اور غیر ذمہ دار حکومت کو جوابدہ ٹھہرا یا جائے، اس کے لیے تمام جمہوریت پسند طاقتوں، دانشوروں اور سول سوسائٹی کو ایک ہونا چاہئے۔