غزہ: (ویب ڈیسک) فلسطین اور اسرائیل کے درمیان ہونیوالی کشیدگی کے بعد حماس کا کہنا ہے کہ اگر اسرائیل کے حملے اور محاصرے جاری رہے تو وہ جنگ کرنے سے دریغ نہیں کریں گے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان ایک ہفتے کے دوران کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے، اس دوران صہیونی فوج فلسطین میں حملے کر رہی ہے جس کے بعد حماس کی طرف سے انتباہی رد عمل سامنے آیا ہے۔
یاد رہے کہ اسرائیلی رہنماؤں نے کہا تھا کہ اگر سرحد پار سے راکٹ اور دھماکہ خیز مواد سے لدے غباروں کے حملوں کو نہ روکا گیا تو یہ غزہ پٹی میں ایک بڑی جھڑپ کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے۔
دوسری طرف حماس کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ اگر اسرائیل کے حملے اور محاصرے جاری رہے تو وہ جنگ کرنے سے دریغ نہیں کریں گے۔
یاد رہے کہ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے مابین ایک تاریخی امن معاہدہ طے پا چکا ہے جبکہ ترکی اور ایران نے اس معاہدے پر تنقید کی ہے اور وزیراعظم پاکستان عمران خان نے اعلان کیا ہے کہ وہ اسرائیل کو کبھی تسلیم نہیں کریں گے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق گزشتہ رات حماس نے اسرائیل کی طرف 12 راکٹ فائر کیے۔ گذشتہ ہفتے سے غزہ سے متعدد راکٹ حملوں کے ساتھ ساتھ سینکڑوں غبارے دھماکہ خیز مواد اور آتشگیر آلات کے ساتھ چھوڑے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے جنوبی اسرائیل میں درجنوں مقامات آگ کی لپیٹ میں آئے۔
اسرائیل نے ماہی گیر کشتیوں کے سمندر میں جانے پر بھی پابندی عائد کردی ہے اور وہ غزہ کے لیے تجارتی کراسنگ پر انسانی ہمدردی کے امدادی سامان کو ہی لے جانے کی اجازت دے رہا ہے۔ ایندھن کی فراہمی کے بغیر غزہ کا واحد پاور پلانٹ بھی بند ہو گیا ہے۔ اس سے اس علاقے کی 19 لاکھ آبادی کو اب آٹھ گھنٹے کے بجائے روزانہ چار گھنٹے ہی بجلی فراہم ہو رہی ہے۔
حماس کے ترجمان فوزی برہوم نے کہا کہ اگر یہ بمباری اور ناکہ بندی جاری رہی اور اسی طرح سے جنگ جاری رہی تو گروپ دشمن کے ساتھ جنگ لڑنے میں ہچکچائیں گے نہیں۔ اگر اسرائیلی اپنی جارحیت جاری رکھتے ہیں۔۔۔ تو انھیں اس کی قیمت ادا کرنی ہو گی۔
غزہ اور اسرائیل میں مصری ثالثوں نے امن کی بحالی کے بارے میں بات چیت کی ہے۔