اسرائیل یو اے ای معاہدہ،فلسطینیوں کو جائز حقوق دیئے جائیں: پاکستان

Published On 14 August,2020 09:20 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان نے متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان معاہدہ پر کہا ہے کہ معاہدہ کے حوالے سے علم ہے پاکستان ہمیشہ سے پختہ عہد پر کاربند رہا ہے کہ فلسطین کے عوام کے تمام جائز حقوق انہیں دئیے جائیں جس میں استصواب رائے کا حق بھی شامل ہے۔ مشرق وسطی میں امن و استحکام بھی پاکستان کی کلیدی ترجیح ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ نے معاہدہ پر پاکستان کے ردعمل سے آگاہ کرتے ہوئے کہا ہے پاکستان نے متحدہ عرب امارات اور اسرائیل میں تعلقات کی مکمل بحالی کے معاہدے کا مشترکہ بیان دیکھا ہے۔ یہ دور رس مضمرات کی حامل پیش رفت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کیساتھ تعلقات استوار کر لیے

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ہمیشہ سے پختہ عہد پر کاربند رہا ہے کہ فلسطین کے عوام کے تمام جائز حقوق انہیں دئیے جائیں جس میں استصواب رائے کا حق بھی شامل ہے۔ مشرق وسطی میں امن و استحکام بھی پاکستان کی کلیدی ترجیح ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ منصفانہ، جامع و پائیدارا من کے لئے پاکستان نے اقوام متحدہ اور ’او آئی سی‘ کی متعلقہ قراردادوں اور عالمی قانون کے مطابق ہمیشہ دو ریاستی حل کی حمایت کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کیساتھ معاہدہ، یو اے ای نے اپنے مفاد کیلئے فلسطینیوں کو دھوکہ دیا: ترکی

زاہد حفیظ کا کہنا تھا کہ پاکستان اس تجزیہ سے رہنمائی حاصل کرے گاکہ کیسے فلسطینیوں کے حقوق اور امنگوں کو مقدم رکھا جاتا ہے اور کس طرح سے علاقائی امن، سلامتی اور استحکام کی پاسداری کی جاتی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان  امن معاہدہ  ہوا تھا جس کے تحت دونوں ممالک کے سفارتی تعلقات بحال ہوجائیں گے۔

معاہدے کے مطابق اسرائیل مقبوضہ مغربی کنارے کے حصوں کے یکطرفہ الحاق کے اپنے منصوے کو مؤخر کردے گا۔

اس معاہدے کے بارے میں امریکی صدر نے اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیلی اور متحدہ عرب امارات کے وفود آئندہ ہفتوں میں سرمایہ کاری، سیاحت، براہ راست پروازوں، سلامتی اور باہمی سفارتخانوں کے قیام سے متعلق دوطرفہ معاہدوں پر دستخط کریں گے۔

امریکی صدر نے پیش گوئی کی تھی کہ خطے کے دیگر ممالک بھی یو اے ای کے نقش قدم پر چلیں گے۔

ترکی اور ایران نے اس اقدام پر متحدہ عرب امارات پر شدید تنقید کی تھی جبکہ مصر، اردن اور بحرین نے اسے خوش آئند قرار دیا۔

تاہم سعودی عرب کی طرف سے معاہدے پر اب تک کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔

 

Advertisement