مستقبل میں دوستوں اور بھائیوں کے حقوق کیلئے لڑیں گے: اردوان

Published On 17 September,2020 07:57 pm

انقرہ: (ویب ڈیسک) ترکی کے صدر رجب طیب اردوان کا کہنا ہے کہ مستقبل میں دوستوں اور بھائیوں کے حقوق کے لیے بھی لڑیں گے۔

تفصیلات کے مطابق ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے اپنا 30 سالہ منصوبہ "ویژن 2053" پیش کردیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ترکی کے صدر نے لکھا کہ جمہوریت، ترقی، حق اور انصاف ویژن 2053 کے بنیادی اہداف ہونگے۔ یہ اہداف انسانی اقدار کی بنیاد پر حاصل کیے جائیں گے۔

ٹویٹر پر اپنے بیان میں رجب طیب اردوان کا مزید کہنا تھا کہ ہم اپنے دوستوں اور بھائیوں کے حقوق کے لیے بھی لڑیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: یورپی دھمکیوں کے آگے سر نہیں جھکائیں گے: رجب طیب اردوان

اس سے قبل ترکی کے صدر رجب طیب اردوان کا کہنا ہے کہ مشرقی بحیرہ روم میں قدرتی وسائل کی تلاش کی مخالفت میں مصروف بعض ممالک پر واضح کر چکے ہیں کہ ان دھمکیوں کے آگے سر نہیں جھکائیں گے۔

ترک صدر نے ایوان صدر کے کنونشن سینٹر میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مشرقی بحیرہ روم میں دھمکیوں کی زبان وقعت کھو چکی ہے اور مخالف قوتوں کو معلوم ہو چکا ہے کہ ترکی کسی بھی زبردستی کے آگے سر نہیں جھکائےگا۔

انہوں نے کہا کہ ترکی مشرقی بحیرہ روم کے طویل ترین ساحلی علاقے کا حامل ہے جسے بیرونی طاقتوں کے ذریعے محدود کرنے کی اجازت نہیں ملے گی، ہمیشہ بچگانہ حرکات کے سامنے اپنے حقوق کا جائز دفاع کرتے ہوئے ایک ریاست کا منظر بخوبی پیش کیا ہے۔

دہشتگردی کے خلاف جنگ کے بارے میں اردوان کا کہنا تھا کہ قومی اتحاد اور یکجہتی کو نشانہ بنانے والوں کو خون کے ہر قطرے کا حساب دینا پڑ رہا ہے ، جس طرح ہم نے پہاڑوں میں چھپے دہشتگردوں کے جتھوں کو ختم کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اسی طرح ہمارے شہروں میں روپوش ان کے ساتھیوں کو بھی کیفر کردار تک پہنچا جاری رکھا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: آیا صوفیہ کے بعد ہماری اگلی منزل مسجد اقصیٰ ہے: رجب طیب اردوان

دوسری طرف ترک صدر رجب طیب اردوان نے جرمن چانسلر انجیلا مرکل کے ساتھ ویڈیو کانفرنس ملاقات کی۔

ترکی وزارت مواصلات کی طرف سے جاری کئے گئے بیان کے مطابق مذاکرات میں ترکی۔جرمنی باہمی تعلقات اور علاقائی پیش رفتوں پر بات چیت کی گئی۔

مذاکرات میں ترک صدر نے کہا ہے کہ مشرقی بحیرہ روم کے معاملے میں تعمیری اور حق و انصاف پر مبنی نقطہ نظر کی موجودگی کی صورت میں عدم مفاہمتوں اور اختلافات کو مذاکرات اور افہام و تفہیم سے حل کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ مشرقی بحیرہ روم کے مسئلے میں یورپی ممالک کاانصاف پسند اور بات کا پکا ہونا ضروری ہے۔ جہاں تک ترکی کا تعلق ہے اپنے حقوق کے معاملے میں آخر تک پُر عزم اور فعال پالیسی کا اطلاق جاری رکھیں گے۔
 

Advertisement