برسلز: (دنیا نیوز) نیٹو چیف نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم ایک ساتھ افغانستان گئے تھے ایک ساتھ ہی نکلیں گے۔
نیٹو چیف کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ تمام ممبران کو باہمی مشاورت سے فیصلے کرنا چاہیں۔ خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ نے کرسمس سے پہلے افغانستان سے اپنی افواج واپس بلانے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔
ٹرمپ نے ٹویٹر پر جاری بیان میں کہا تھا کہ ہمیں افغانستان میں تھوڑی تعداد میں خدمات انجام دینے والے اپنے بہادر مرد اور خواتین کو کرسمس تک واپس اپنے گھر بلا لینا چاہیے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ ٹویٹ ایسے وقت میں آیا ہے جب امریکی سینٹرل کمانڈ کے کمانڈر جنرل فرینک میکنزی نے اپنے پلان بتاتے ہوئے کہا تھا کہ ستمبر میں عراق سے اپنی فوج کی تعداد 5200 سے کم کر کے 3000 کر دی جائے گی۔
جنرل فرینک میکنزی کا کہنا تھا کہ افغانستان میں اکتوبر کے بعد تک اپنی آرمی کی تعداد بھی کم کی جائے گی۔ یہ تعداد 8600 سے کم کر کے 4500 کر دی جائے گی۔
یاد رہے کہ امریکی قومی سلامتی کے مشیر رابرٹ او برائن نے لاس ویگاس میں یونیورسٹی آف نیواڈا میں ایک تقریب سے خطاب میں کہا تھا کہ افغانستان میں امریکی پانچ ہزار سے کم فوجی تعینات ہیں جنہیں اگلے برس کے اوائل میں گھٹا کر 2500 سے کم کر دیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں قیامِ امن کے لیے افغان ہی کسی معاہدے پر پہنچیں گے اور یہ امن معاہدہ ہو گا۔ تاہم یہ ایک طویل اور کٹھن عمل ہے مگر ہم سمجھتے ہیں کہ یہ لازمی قدم ہے۔
طالبان نے صدر ٹرمپ کے بیان کا خیر مقدم کیا ہے۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ افغانستان سے امریکی فوجوں کا انخلا امریکا، طالبان امن معاہدے کے حوالے سے ایک مثبت قدم ہو گا۔ طالبان کی حکومت امریکا سمیت دنیا کے تمام ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات برقرار رکھے گی۔