برما: (دنیا نیوز) میانمار میں فوج نے ملک کا کنٹرول سنبھال لیا، آنگ سان سوچی سمیت کئی دیگر اہم رہنما گرفتار کر لیے گئے۔ فوج نے ایک سال کے لیے ہنگامی حالت نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
فوج نے کہا ہے کہ کمانڈر ان چیف من آنگ ہلاینگ کو اختیارات سونپ دیئے گئے ہیں۔ حکمران جماعت کے ترجمان نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ آنگ سان سوچی، صدر ون مائنٹ اور دیگر رہنماؤں کو صبح سویرے ہی حراست میں لے لیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کے لوگ عجلت میں ردعمل کا اظہار نا کریں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق دارالحکومت میں مارشل لا جیسی صورتحال ہے۔ انٹر نیٹ بند اور ٹیلی فون لائنز کاٹ دی گئیں۔ میانمار کے ریاستی نشریاتی ادارے کو تکنیکی مسائل کا سامنا ہے۔ فوج نے صوبوں کے وزراعلی کے گھروں پر بھی چھاپے مار کر انہیں بھی حراست میں لے لیا ہے۔ آج ہونے والا پارلیمنٹ کا اجلاس منسوخ کر دیا گیا۔ فوج نے پہلے اس اجلاس کے التوا کا مطالبہ کر رکھا تھا۔ دارالحکومت سمیت کئی شہروں کی سڑکوں پر فوجی موجود ہیں۔
خبر رساں ایجنسی کے مطابق آنگ سان سوچی کی گرفتاری سویلین حکومت اور فوج کے مابین کشیدگی کے نتیجے میں ہوئی ہے۔ انتخابات میں دھاندلی کے الزامات پر فوج نے ایکشن لیا۔ نومبر میں ہونے والے انتخابات میں حکمران پارٹی نے معقول نشستیں حاصل کر لی تھیں تاہم فوج انتخابات کے نتائج کو جعلی مانتی ہے۔
آنگ سان سوچی کو روہنگیا مسلمانوں پر ہونے والے مظالم پر سخت تنقید کا سامنا رہا تھا۔