نئی دہلی : (ویب ڈیسک ) مقبوضہ کشمیر میں آئندہ ہفتے بیس عالمی معیشتوں کے اتحاد ' جی 20' کے سیاحت سے متعلق ورکنگ گروپ کا اجلاس ہونے جا رہا ہے، چین اس اجلاس میں شرکت سے پہلے ہی معذرت کر چکا ہے تاہم اب سعودی عرب، ترکیہ اور مصر نے بھی اجلاس کا بائیکاٹ کردیا ہے ۔
بھارت نے 22 سے 24 مئی تک مقبوضہ کشمیر میں منعقد ہونے والے اس اجلاس میں شرکت کے لیے تنظیم کے رکن ملکوں سمیت چند دوسرے ملکوں اورکئی بین الاقوامی اداروں کو بھی شرکت کی دعوت دے رکھی ہے۔
چین پہلے ہی جموں و کشمیر کو ایک متنازع علاقہ قرار دینے کے اپنے مؤقف کا اعادہ کرتے ہوئے اعلان کر چکا ہے کہ وہ سری نگر میں جی 20 کے سیاحت سے متعلق ورکنگ گروپ کے اجلاس اور دیگر تقریبات میں شریک نہیں ہوگا۔
بھارتی وزارت خارجہ نے موقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر اور لداخ کے معاملے پر کسی دوسرے ملک کو اس پر تبصرہ کرنے کا اختیار نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں :چین نے مقبوضہ کشمیر میں ہونیوالے G-20 اجلاس میں شرکت سے انکار کردیا
ترکیہ، سعودی عرب اور مصر، اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے تمام ارکان کی جانب سے جموں و کشمیر کی آئینی حیثیت تبدیل کرنے پر بھارت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اجلاس کا بائیکاٹ کیا ہے ۔
دوسری جانب او آئی سی کے دیگر اراکین ممالک جن میں بنگلہ دیش، انڈونیشیا، عمان اور متحدہ عرب امارات نے اس تقریب میں شرکت کی تصدیق کی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ اجلاس کا انعقاد شیرکشمیرانٹرنیشنل کنونشن سینٹر کیا جائے گا جس کے لئے سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں :مقبوضہ کشمیر: جی ٹوئنٹی اجلاس کی سکیورٹی مُودی سرکار کیلئے ڈراؤنا خواب بن گئی
واضح رہے کہ بھارت نے یکم دسمبر 2022 کو جی۔20 کی صدارت سنبھالی تھی اور یہ رواں برس پہلی بار جی ٹوئنٹی کے سربراہی اجلاس کی میزبانی انجام دے رہا ہے ، بھارت اس منصب پر 30 نومبر 2023 تک فائز رہے گا۔
جی 20تنظیم کے رکن ملکوں میں بھارت، امریکہ، چین، برطانیہ، روس، سعودی عرب، آسٹریلیا، کینیڈا، جرمنی، فرانس، اٹلی، جاپان، ارجنٹائن، برازیل انڈونیشیا،میکسیکو، جنوبی افریقہ، جنوبی کوریا اور ترکیہ سمیت یورپی یونین شامل ہے۔