نئی دہلی : (دنیا نیوز) بھارتی وزیراعظم نریندر مودی پر خوف سے لرزہ طاری ، مقبوضہ کشمیر میں جی 20 اجلاس کی سیکیورٹی مُودی سرکار کیلئے ڈراؤنا خواب بن گئی۔
مُودی سرکار کی مقبوضہ کشمیر میں اجلاس کی سکیورٹی دردِ سَر بن گئی، مقبوضہ کشمیر میں کشیدہ صورتحال کے باعث بھارت کے سری نگر میں اجلاس میں سکیورٹی پر شدید خدشات درپیش ہیں ۔
سکیورٹی پلان کے مطابق اضافی میرین کمانڈوز کو مقبوضہ وادی میں تعینات کر دیا گیا جبکہ وہیکل بون آئی ای ڈی اور دیگر ممکنہ حملوں کو روکنے کے لئے بھارتی فورسز سَر جوڑ کر بیٹھ گئیں ، بلٹ پروف شیلڈ کے ساتھ حفاظتی بنکرز بھی تیار کروائے جائیں گے۔
نیشنل سکیورٹی گارڈ کی مسلح ٹیموں کو سپیشل آپریشن گروپس کے ساتھ تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ فدائی حملوں کا خوف جی ٹونٹی اجلاس کیلئے سب سے بڑا خطرہ قرار جارہا ہے، بھارتی فوج کے جی او سی کلو فورس کو بھی ہائی الرٹ کر دیا گیا جبکہ میرین کمانڈوز کو مقبوضہ وادی میں تعینات کر دیا گیا۔
مقبوضہ وادی کی پولیس نے " پوشیدہ پولیسنگ" کے نفاذ کا بھی منصوبہ بنا لیا ہے تاکہ ماورائےعدالت گرفتاریوں اور قتل و غارت کا بازار گرم کیا جا سکے، اس ضمن میں 600 سے زائد پولیس اہلکاروں کو شیر کشمیر پولیس اکیڈمی میں باقاعدہ تربیت کا آغاز کردیا گیا ہے اس منصوبے سے مقبوضہ کشمیرکی تمام فورسز کے اہلکاروں کو گرفتاری کی کھلی اجازت ہو گی۔
انسانی حقوق کے کارکنوں نے سوال اٹھایا کہ کیا اقوامِ عالم کےسامنے مودی اور بھارت کا بھیانک چہرہ جی ٹوئنٹی کی آڑ میں چھپ سکتا ہے ؟ جی-20 ممالک کو اجلاس میں شرکت سے پہلے مقبوضہ کشمیر کی اندرونی صورتحال پر نظر رکھنی ہو گی اس طرح مُودی کا بھیانک چہرہ واضح ہو سکے، بھارت، مقبوضہ کشمیر میں اضافی فورسز کیوں تعینات کر رہا ہے؟
سوال یہ ہے اگر مقبوضہ کشمیر میں امن و امان قائم ہے تو پھر اتنے بڑے پیمانے پر سیکیورٹی فورسز کو کیوں تعینات کیا جا رہا ہے؟