جی 20 اجلاس : مشترکہ اعلامیہ میں مذہبی منافرت کی شدید مذمت

Published On 10 September,2023 11:39 am

نئی دہلی : (ویب ڈیسک ) بھارت میں جاری جی 20 سربراہی اجلاس کے مشترکہ اعلامیہ میں مذہبی منافرت کی شدید مذمت کردی گئی ہے۔

دہلی میں جاری جی 20 سربراہی اجلاس کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ مذہبی عقائد، اظہار رائے کی آزادی اور پر امن اجتماعات کے حق پر زور دیتے ہوئے ہر قسم کی عدم برداشت، مذہبی عقائد کی بنیاد پر امتیازی سلوک کی مخالفت کرتے ہیں۔

اعلامیہ میں لوگوں کے خلاف مذہبی منافرت کی کارروائیوں اور مقدس کتابوں اور علامات کے خلاف نفرت انگیز کارروائیوں کی بھی سخت مذمت کی گئی ہے۔

مشترکہ اعلامیہ میں تمام ممالک نے یوکرین میں جنگ پر بھی اظہار تشویش کیا اور تمام ملکوں پر زور دیا گیا کہ یوکرین تنازع میں دوسرے ملک کی علاقائی سالمیت کو نقصان پہنچانے کیلئے طاقت کے استعمال سے باز رہا جائے۔

اعلامیہ میں اتفاق کیا گیا کہ یوکرین تنازع پر تمام ممالک اقوام متحدہ چارٹر اصولوں کے مطابق عمل کریں، یوکرین تنازع میں جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکی ناقابل قبول ہے۔

یہ بھی پڑھیں :برطانیہ بھارت کے ساتھ تجارتی معاہدے میں جلدی نہیں کرے گا: رشی سونک

اعلامیہ کے مطابق جی 20 جیوپولیٹیکل اور سیکیورٹی مسائل حل کرنے کا پلیٹ فارم نہیں، تنازعات کا پُرامن حل سفارتی اور مذاکرات کے ذریعے ہونا چاہیے۔

اعلامیہ میں ترقی پذیر ممالک کے قرضوں کی کمزوریوں سے مؤثر انداز میں نمٹنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔

جی20 ممالک نے عالمی صحت کے ڈھانچے کو مضبوط بنانے کیلئے پُرعزم ہونے کا بتایا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز سے بھارت کے دارلخلافہ دہلی میں دنیا کی بڑی معیشتوں کے اتحاد جی 20 کا سربراہی اجلاس جاری ہے جہاں امریکی صدر جو بائیڈن، سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان، برطانوی وزیر اعظم رشی سونک، کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو اور چینی وزیر اعظم لی کی چیانگ سمیت دیگر عالمی رہنما شریک ہیں۔

بھارت میں جی 20 اجلاس کے موقع پر مشرق وسطیٰ اور جنوبی ایشیا کو جوڑنے والے کثیر القومی ریل اور بندرگاہوں کے معاہدے کے اعلان کا بھی امکان ظاہر کیا گیا ہے۔

وائٹ ہاوس حکام کا کہنا ہے معاہدے کیلئے مفاہمت کی ایک یادداشت پر یورپی یونین، بھارت، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور امریکا دستخط کریں گے، منصوبے کا مقصد مشرق وسطیٰ کے ممالک کو آپس میں ریلوے کے ذریعے جوڑنا اور انہیں بندرگاہ کے ذریعے بھارت سے جوڑنا ہے۔

معاہدے سے خطے کے کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک کو فائدہ پہنچے گا اور اس سے عالمی تجارت میں مشرق وسطیٰ کیلئے اہم کردار سامنے آئے گا۔

یہ بھی پڑھیں:جی20 اجلاس: بھارتی صحافیوں کو بائیڈن کااستقبال کرتے مودی کی کوریج سے روک دیاگیا

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی 15سے زائد عالمی رہنماؤں سے سائیڈ لائن ملاقاتیں کریں گے، نئی دہلی میں جی20 اجلاس کےحوالے سے سکیورٹی سخت ہے۔

دوسری جانب نئی دہلی میں اجلاس سے قبل تبتی کمیونٹی کی جانب سے احتجاج کیا گیا، سربراہان کے عشائیے میں کھانا سونے اور چاندی کے برتنوں میں پیش کرنے پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی پر کڑی تنقید کی جارہی ہے ۔

واضح رہے کہ چینی صدرشی جن پنگ نے بھارت میں ہونے والے جی 20 سربراہی اجلاس میں شرکت سے معذرت کر لی تھی ان کی جگہ چینی وزیر اعظم لی چیانگ اجلاس میں شریک ہیں۔

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے بھی جی 20 ممالک کے سربراہی اجلاس میں شرکت سے معذرت کی تھی جبکہ سپین کے صدر کورونا کے باعث اجلاس میں شرکت نہیں کررہے ہیں۔

جی-20 کا سربراہی اجلاس سال میں ایک بار ہوتا ہے ، اس کی سربراہی باری باری سبھی رکن ممالک کے پاس آتی ہے، آئندہ اجلاس کی سربراہی برازیل کے پاس ہو گی۔