غزہ : (ویب ڈیسک /دنیانیوز) غزہ میں اسرائیل کی جانب سے تاریخ کی بدترین بمباری جاری ہے ،اسرائیلی فوج نے غزہ میں قیامت ڈھادی ہے، اسرائیلی فوج نے حماس کے فضائی آپریشن کے سربراہ کو مارنے کا دعویٰ کیا ہے ۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ رات گئے ، آئی ڈی ایف کے لڑاکا طیاروں نےحماس کے فضائی آپریشن کے سربراہ عاصم ابو رکبہ کو نشانہ بنایا جس میں وہ ہلاک ہو گئے ہیں۔
اسرائیلی فوج کے بیان کے مطابق عاصم ابو رکبہ حماس کے ڈرونز، پیرا گلائیڈرز، فضائی نگرانی اور دفاع کے ذمہ دار تھے اور 7 اکتوبر کو (مبینہ طور پر) اسرائیل میں دراندازی کرنے والے دہشت گرد حملوں کی کمانڈ انھوں نے کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل نے غزہ میں زمینی کارروائی شروع کر دی، انٹرنیٹ بند، سرحد پر جیمرز نصب
دوسری جانب فلسطین کے گنجان آباد غزہ کی پٹی کل جمعہ کی شام سے تقریباً مکمل طور پر کوریج سے باہر ہے اور بیرونی دنیا سے اس کا رابطہ منقطع ہے۔
اسرائیل کی شدید فضائی اور زمینی گولہ باری کی آگ میں انٹرنیٹ کی بندش نے پورا غزہ تاریکی میں ڈوب گیا تھا۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے رات گئے اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی میں حماس کی سرنگوں پر وائٹ فاسفورس سے حملے کیے ہیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ ان حملوں کا مقصد غزہ کی پٹی پر زمینی چڑھائی کا تجربہ کرنا ہے۔
ادھر اسرائیلی فوج نے غزہ میں زمینی آپریشن مزید وسیع کرنے کا اعلان کررکھا ہے ، اسرائیل نے حماس کے خلاف زمینی کارروائیوں سے پہلے غزہ کے ساتھ سرحد پر ہزاروں کی تعداد میں فوجی تعینات کرنا شروع کر دیے تھے۔
یہ بھی پڑھیں :اسرائیل سمجھتا ہے حماس کو ختم کر دیگا تو ایسا نہیں ہوگا: فلسطینی وزیراعظم
دوسری جانب حماس نے ہر محاذ اور ہر انداز میں اسرائیل کا مقابلہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
غزہ پراسرائیلی طیاروں کی بمباری سے مزید 300 فلسطینی شہید ہوئے ہیں جس کے بعد شہداء کی مجموعی تعداد ساڑھے سات ہزار کے قریب پہنچ گئی جبکہ 21 ہزار زخمی ہیں جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے غزہ میں جنگ بندی کیلئے پیش کی گئی قرارداد کثرت رائے سے منظور کر لی ہے جبکہ اسرائیل کی جانب سے قرارداد کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔